کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 23
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد استحقاقِ خلافت کا مسئلہ ایسا ہے کہ جس میں حضرت ابوبکر کے علاوہ کسی اور کے لیے یہ استحقاق سمجھنے والے کو گمراہ کہا جاسکتا ہے۔ اس لیے اہل السنّہ کا ایمان ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ حضرت ابوبکر ہیں ، ان کے بعد بالترتیب خلفائے ثلاثہ (عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنہم ) اور جو ان میں سے کسی کی خلافت پر بھی طعن و تشنیع کرے، وہ گدھے سے بھی زیادہ احمق و گمراہ ہے۔‘‘ [1] اس کے بعد شیخ الاسلام نےاہل بیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اہل السنّہ کی محبت و مودّت ان کے بارے میں وصیت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا لحاظ، ازواجِ مطہرات کی عقیدت و عظمت اور مسلمانوں کا یہ ایمان کہ وہ یومِ آخرت کو بھی آپ کے شرفِ زوجیت سے وابستہ ہوں گی، کا تذکرہ کیا ہے۔ پھر لکھتے ہیں : ’’اہل السنہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے بغض او رسب و شتم کا مظاہرہ کرنے والے روافض سے اور اپنے قول و عمل سے اہل بیت عظام کو ایذا دینے والے نواصب سے برات کا اظہار کرتے ہیں ۔‘‘ [2] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان اختلافات و مشاجرات پر سکوت اختیار کرتے ہوئے اہل السنّہ کا موقف ہے کہ اصحابِ رسول کے عیوب و نقائص سےمتعلق روایات میں جھوٹ او ر الفاظ میں کمی و بیشی پائی جاتی ہے او رجو ان کے بارے میں صحیح روایات ہیں ، وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اجتہادی آرا ہیں جن میں بہ مطابق فرمان ِنبوی غلطی اورصحت ہر دو پر اللہ کے ہاں اجر موجود ہے۔ تاہم صحابہ کے بارے میں معصوم ہونے کا دعویٰ ہرگز نہیں کیا جاسکتا بلکہ بشری تقاضے سے ان سےبھی غلطی کا امکان ہے، البتہ ان کے فضائل اور سبقت اسلام کی وجہ سے وہ غلطیوں میں مغفورو مرحوم ہیں ۔ ان کی نیکیوں کے بُرائیوں پرغلبہ کی وجہ سے اس قدر مغفرت و رحمت حاصل ہے، جو بعد میں آنے والے لوگوں کو حاصل نہیں ۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
[1] عقیده واسطیہ: 1/28 [2] ایضاً