کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 17
کردیا جائے گا۔‘‘ [1] 11. صحیح بخاری میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاتسبوا أصحابي فلو أن أحدکم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مدّ أحدهم ولا نصیفه)) [2] ’’میرے صحابہ کو بُرا مت کہو۔ اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دو چلو یا ایک چلو بھر صدقہ کے برابر بھی نہیں ہوسکتا۔‘‘ 42.صحیح مسلم میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ہی یہ روایت ان الفاظ سے ہے: کان بین خالد بن ولید وبین عبدالرحمن بن عوف شيء فسبه خالد فقال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم :((لا تسبوا أحدا من أصحابي فإن أحدکم لو أنفق مثل أحد ذهبا مابلغ مد أحدهم ولا نصیفه)) [3] ’’حضرت خالد بن ولید اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کے درمیان کچھ جھگڑا ہوا، حضرت خالدنے حضرت عبدالرحمن بن عوف کوبُرا بھلا کہا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میرے کسی صحابی کو بُرا مت کہو، اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کرے تو اُن میں سے کسی کے دو چلو یا ایک چلو بھر صدقہ کے برابر نہیں ہوسکتا۔‘‘ ذرا غور کیجئے کہ اگر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جیسے صحابی، (جو صلح حدیبیہ کے بعد مسلمان ہوئے) اس قدر بڑا عمل (اُحد پہاڑ کے برابر سونے کا صدقہ) کرنے کے باوجود عبدالرحمٰن بن عوف جیسے (قدیم الاسلام مہاجر) صحابی کے قلیل عمل (ایک مد صدقہ) کونہیں پہنچ سکتے حالانکہ دونوں ہی شرفِ صحبت رکھتے ہیں تو جنہیں شرفِ صحابیت حاصل نہیں ، انہیں اُن
[1] صحیح مسلم:2581 [2] رقم الحدیث :3673 [3] رقم الحدیث:2541