کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 16
عمل أحدکم ولو عمر عمر نوح [1]
’’اللہ کی قسم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کی ایک بھی غزوہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضری تم میں سےکسی کے اعمال سے بہتر ہے اگرچہ وہ عمر نوح ہی پالے۔‘‘
10. حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا گیا کہ کچھ لوگ اصحابِ رسول حتیٰ کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ وعمر رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں ، تمہیں اس سے تعجب کیوں ہے؟ ان اصحابِِ رسول کے اعمال تو (ان کی وفات کے ساتھ) منقطع ہوگئے، لیکن اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ ان کااجر منقطع نہ ہو۔‘‘ [2]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس قول کی شہادت اس عمومی روایت سےبھی ہوتی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
((إن المفلس من أمتی یأتی یوم القیامة بصلاة وصیام وزکوٰة ويأتي وقد شتم هذا، وقذف هذا، وأكل مال هذا، وسفك دم هذا، وضرب هذا، فيعطي هذا من حسناته، وهذا من حسناته، فإن فنيت حسناته قبل أن يقضي ـ ما عليه أخذ من خطاياهم فطرحت عليه ثم طرح في النار))
’’میری اُمت سے مفلس وہ ہے کہ جو قیامت کے دن نمازوں ، روزوں اور زکوٰۃ کی صورت میں اعمال لے کر آئے گا، لیکن اس نے کسی کو گالی دی، کسی پر تہمت لگائی، کسی کامال ہڑپ کیا، کسی کا خون بہایا او رکسی کو مارا۔ یہ تمام لوگ اپنے حقوق کے عوض اس ظالم کی نیکیاں لے جائیں گے، اگر ان کے حقوق کی ادائیگی سے قبل اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو ان مظلوم لوگوں کے گناہ اس پر ڈال کر اسےجہنم رسید
[1] سنن ابوداؤد:4652
[2] جامع الاصول:6366