کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 15
فيفتح لهم )) [1] ’’ لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ کچھ گروہ جہاد کریں گے تو کہا جائے گا کہ کیا تم میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی صحابی موجود ہے، جواب اثبات میں ملے گا تو اللہ تعالیٰ لوگوں کو فتح سے ہم کنار فرمائے گا۔ پھر لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ ان کے کچھ گروہ جہاد کریں گے تو پوچھا جائے گا کہ کوئی ایسا ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی صحبت سے فیض یاب ہوا ہو (یعنی تابعی)۔ تو تابعی کی موجودگی پر اُنہیں فتح مل جائے گی پھر لوگوں پرایک وقت آئے گا کہ کچھ گروہ جہاد کی راہ پر نکلیں گے تو استفسار ہوگا کہ کیا تم سے کوئی تابعی کے شرفِ صحبت کا حامل (یعنی تبع تابعی) موجود ہے تو اس کی موجودگی کی وجہ سے فتح مقدر بن جائے گی۔‘‘ 8. امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے منهاج السنة میں ابن بطہ سے صحیح سند سے روایت کیا ہے كہ سیدنا عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں : لا تسبوا أصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم فلمقام أحدهم ساعة یعني مع رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم خیر من عمل أحدکم أربعین سنة [2] ’’اصحابِِ رسول کو بُرا بھلا مت کہو، ان کی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےایک گھڑی شرفِ صحبت، تمہارے چالیس سال کے عمل سے بہتر ہے۔‘‘ وکیع رحمہ اللہ کی روایت کے الفاظ ہیں : خیر من عمل أحدکم عمرہ [3] ’’ تم میں سے کسی ایک کے عمر بھر کے اعمال سےبہتر ہے۔‘‘ 9. حضرت سعید بن زید نے عشرہ مبشرہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: والله لمشهد رجل منهم مع رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم یغبر فیه وجهه خیر من
[1] صحیح بخاری:3649،صحیح مسلم:2532 [2] 2/23 [3] سنن ابن ماجہ:167