کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 12
دل ہیں ، تو انھیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضا مندی کی جستجو میں ہیں ،ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے ان کی یہی مثال تو رات اور انجیل میں ہے۔‘‘ ﴿لِيَغِيْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ﴾کے الفاظ ان لوگوں کے لیے شدید وعید اور خطرناك ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق ناراضگی رکھتے ہیں اور جن کے دلوں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے کینہ اور بغض و عداوت موجود ہے۔ 3. ﴿لَا يَسْتَوِيْ مِنْكُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَ قٰتَلَ١. اُولٰٓىِٕكَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِيْنَ اَنْفَقُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ قٰتَلُوْا١. وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰى ١. وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ﴾ [1] ’’ تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے اللہ کے راستے میں خرچ کیا اور قتال کیا ہے وہ دوسروں کے برابر نہیں بلکہ ان سے بہت بڑے درجے کے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ کا ان سب سے ہے جو کچھ تم کر رہے ہواس سے اللہ خبردار ہے۔‘‘ 4. مالِ فے کے مصارف کے بارے میں ارشادِ ربانی ہے: ﴿ لِلْفُقَرَآءِ الْمُهٰجِرِيْنَ الَّذِيْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِهِمْ وَ اَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا وَّ يَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١. اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَۚ﴾[2] ’’(فے کا مال) ان مہاجر مسکینوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں اور اللہ کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی راست باز لوگ ہیں ۔‘‘ سورۃ الحشر کی ان تینوں آیات میں سے پہلی مہاجرین او ردوسری انصار کے فضائل پرمبنی ہے جبکہ تیسری ان لوگوں کے بارے میں ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد آئے؛ جو صحابہ
[1] الحدید:10 [2] الحشر:8