کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 11
((من دعا إلىٰ هدي کان له من الأجر مثل أجور من تبعه لا ینقص ذلك من أجورهم شیئا)) [1]
’’جو انسان دوسرے کو ہدایت کی دعوت دے تو اس داعی کو دعوتِ ہدایت کو اختیار کرنے والوں کا بھی اجر ملتا ہے او راُن کے اجور میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔‘‘
قرآن و سنت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضل و شرف پر مندرجہ ذیل نصوص شاہد ہیں :
قرآنِ کریم
1. اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان قرآن کریم میں موجود ہے:
﴿وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِيْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ١ۙ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَاۤ اَبَدًا١. ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ﴾ [2]
’’ مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے اخلاص کے ساتھ ان کے پیروہ ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے۔اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘
2. ﴿ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ١. وَ الَّذِيْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَيْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا١ سِيْمَاهُمْ فِيْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ١. ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرٰىةِ١ۛۖۚ وَ مَثَلُهُمْ فِي الْاِنْجِيْلِ١ۛ۫ۚ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْـَٔهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰى سُوْقِهٖ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ١. وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِيْمًا﴾ [3]
’’محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحم
[1] مسند احمد:2/397
[2] التوبہ:100
[3] الفتح:29