کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 9
بحرانوں میں اُن کے جوہر کھلتے ہیں ۔ تاہم وزیراعلیٰ شہبازشریف کے پختہ فیصلے کے بغیر یہ ممکن نہ ہوتا۔ ایک حکمران کی ستائش پر طعنے سننا پڑتے ہیں مگرکیا کیجئے ستارے کوستارہ اور بادل کو بادل ہی کہنا ہوتا ہے۔ اگر کبھی جناب رحمٰن ملک بھی ایسا کوئی موقع ارزاں فرمائیں ؟ وزیرداخلہ اور اُن کے سرپرست اُلجھ گئے۔ ایک تاریخی موقع اُنہوں نے گنوا دیا۔ یہ بات طے کرنے کے لئے کہ کیا ریمنڈ ڈیوس ایک سفارت کار ہے؟ زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ درکار تھا۔ چار ہفتوں میں وہ فیصلہ نہ کرسکی۔ پنجابی محاورے کے مطابق سونے والے جگایا جاسکتا ہے مگر جاگتے کو کبھی نہیں ۔ صدر زرداری او ران کے ساتھیوں نے تہیہ کررکھا ہے کہ امریکہ کے معاملے میں وہ سیاہ کو کبھی سیاہ نہ کہیں گے۔ وزیراعظم گیلانی نے ارشاد کیا کہ وہ لاہور کے سانحہ کی مذمت کرتے ہیں ۔ مذمت تو وہ ڈرون حملوں کی بھی کیا کرتے ہیں ،لیکن ان کا اصل موقف کیا ہے؟ وکی لیکس کے طفیل سبھی جانتے ہیں ! کتنا دباؤ ہے، کس قدر شدید امریکی دباؤ کہ وزارتِ خارجہ مہلت پہ مہلت مانگ رہی ہے۔ سچائی آشکار ہے اور اتنی آشکار کہ شاہ محمود جیسا شخص بھی انحراف نہ کرسکا۔ ریمنڈ ڈیوس محض ایک قاتل اور جاسوس نہیں ۔ معاملہ بہت پیچیدہ ہے ورنہ ذوالفقار مرزا کے ذریعے فساد کھڑا کرنے کی کوشش نہ کی جاتی۔ مرز ا کی بدن بولی (باڈی لینگوئج) ان کے الفاظ سے ہم آہنگ نہ تھی۔ دس نکاتی مذاکرات سے اُن کا کوئی تعلق نہ تھا۔ جس مقام پر اُنہوں نے خطاب فرمایا وہاں اس موضوع پر اظہارِ خیال ہی تعجب خیز ہے۔ دو دن قبل وہ ایم کیوایم کے سامنے سرجھکا کر آئے تھے۔ یہ دن سازگار نہ تھا کہ وہ شعلہ بیانی کرتے۔ اس کے باوجود اُنہوں نے خود کو داؤ پر لگا دیا۔ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے؛ کچھ نہیں بہت کچھ...! افغانستان میں امریکی شہری آئے دن اغوا ہوتے ہیں اور دوسرے مضطرب ممالک میں بھی۔ امریکی قیادت حرکت میں ضرور آتی ہے، لیکن اس قدر پریشان تو وہ کبھی نہ تھی۔ نہ صرف ہیلری آگ بگولہ ہوئیں بلکہ صدر اوباما نے بھی خود کو جھونک دیا۔دلچسپ ترین یہ ہے کہ دونوں نے کوئی دلیل نہ دی، فقط شور مچایا۔ واشنگٹن میں پاکستانی