کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 8
سفاک تھی! استعمار سے ایسا گٹھ جوڑ اُس نے کررکھا تھا کہ کتنا ہی سنگین سانحہ ہو، کسی کو انصاف کی اُمید نہ تھی! کون کہہ سکتا تھا کہ شاہ محمود قریشی ایسا آدمی جس کے اَجداد نے 1857ء میں ڈٹ کر انگریزوں کا ساتھ دیا او راحمد خان کھرل کے قتل میں شریک تھا، روٹھ کر وزارت ٹھکرا دے گا !! استعمار اور اس کے پاکستانی کارندوں کے مقابل ہمیں سب سے زیادہ غیر متوقع اعانت مغربی اخبارات سے ملی۔ ملک میں تو ورنہ ایسے دانشور بھی کارفرما تھے جو حقیقت کو افسانہ اور افسانے کو حقیقت ثابت کرنے پر تلے تھے۔ ایسے شدومد کےساتھ کہ دانش دیکھتی اور حیران ہوتی اور حیا منہ چھپاتی تھی۔ بقول جوش ؏ بدی کرتا ہے دشمن او رہم شرمائے جاتے ہیں ! لندن کے معتبر اخبار ’گارجین‘ کے بعد ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے بھی تصدیق کردی کہ ریمنڈ ڈیوس سی آئی اے کا ایجنٹ ہے۔ وقائع نگار Declan Walshکا جملہ یہ ہے: Based On interviews in the US and Pakistan, the Guardian can confirm the 36 years old former special force soldier is employed by CIA. ’’پاکستان اور امریکہ میں (باخبر افراد سے) ملاقاتوں کی بنا پر گارجین اس امر کی تصدیق کرسکتا ہے کہ سپیشل امریکی فورس کے 36 سالہ سابق ملازم کی خدمات اب سی آئی اے کو حاصل تھیں ۔‘‘ ممکن ہے انکل سام کا کوئی پاکستانی کارندہ توجیہ کرنے کی کوشش کرے کہ محض ملاقاتوں سے نتیجہ اخذ نہ کرنا چاہیے۔ دو باتیں مگر بے حد اہم ہیں :اوّل کہ صرف ذاتی نہیں اخبار نویس نے ادارے کی طرف سے ذمہ داری قبول کی ہے۔ ثانیاً جن اہم لوگوں سے وہ ملا ان میں ممتاز امریکی شامل ہیں ۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ’’ وہ لاہور میں سی آئی اے کی ٹیم کا حصہ تھا جو اس شہر میں محفوظ ٹھکانے سے اپنی سرگرمیاں انجام دے رہی تھی۔‘‘ کیا یہ محفوظ ٹھکانہ لاہور کا قونصل خانہ ہے یا کوئی اور ؟ وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو وضاحت کرنی چاہیے۔ قومی تاریخ کے اس نازک موڑ پر رانا صاحب نے غیر معمولی جرات کے علاوہ جس کی اُمید کی جاتی ہے، حیران کن دانائی سے کام لیا جس کی توقع نہ کی جاتی تھی۔ تجربات سے آدمی سیکھتے ہیں او ر