کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 74
اسلام کا مقصود ہے اور اشیا کے نظم ونسق کو اسلام پسند کرتا ہے۔
سائنس اپنی اصل کے اعتبار سے اللہ کی پیدا کردہ چیزوں کے نظام اسباب کو جاننے اور ان کو اپنے مقاصد کے لئے بہتر طور پر استعما ل کرنے کا نام ہے۔ اس لحاظ سے سائنسی اُصول دراصل الٰہی اُصول ہیں جن کی معرفت /تجربہ کرنے کے نام پر ان کو سائنسی قرار دینے کی غلطی کی جاتی ہے۔ چونکہ فی زمانہ سائنس مغربی اقوام کی کاوشوں کی رہین منت ہے، اس بنا پر یہ’مغربی سائنس‘ مغربی مفادات اور فلسفہ کی اسیر ہے۔اس امرکی ضرورت ہے کہ موجودات کی حقیقت وکنہ کو مغرب کی محکومی سے نکال کر اس حد تک انسانیت کا خادم بنایا جائے جہاں تک ہمارے دین نے اجازت دی ہے۔الغرض مقالہ نگار کا موقف بالکل درست ہے کہ ترقی کی معراج دراصل اسلام کےنظریاتی وعملی تقاضوں پر علم پیرا ہونا ہی ہے، تاہم سائنس کی کلی نفی کی بجائے اسلامی حدود کے اندر سائنس وٹیکنالوجی کو فروغ دینا اس دور میں ملت ِاسلامیہ کی جوابی ضرورت ہے، اس کا بھی انکار نہیں کیا جاسکتا! [ڈاکٹر حافظ حسن مدنی]