کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 62
’’مثل ان لوگوں کی جوتم سے پہلے تھے تم میں سے وہ زیادہ قوت والے تھے اور زیادہ مال واولاد والے تھے۔پس وہ اپنا دینی حصہ برت گئے پھر تم نے بھی اپنا حصہ برت لیاجیسے تم میں سے پہلے لوگ اپنے حصے سے فائدہ مند ہوئے تھے اور تم نے بھی اس طرح جداگانہ بحث کی جیسے کہ انھوں نے کی تھی ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں اکارت ہوئے یہی لوگ نقصان پانے والے ہیں ۔‘‘ مؤمنین اس دنیا کو عیش کی بجائے مشقت، آزمائش او رامتحان کی جگہ سمجھتے تھے ،کیونکہ انسان کو مشقت میں پیدا کیا گیا ہے۔ (البلد:4) اور عیش صرف جنت میں میسر ہوگا جہاں ہر خواہش پوری ہوگی۔(الفرقان:16) جو کچھ (جنت میں ) وہ طلب کریں گے، ان کے لیے حاضر ہے۔(یٰس:57) لہٰذا دنیا میں عیش وعشرت تلاش کرنے کی بجائے مومن اسے جنت کے حصول تک ملتوی کردیتے ہیں اور سادہ زندگی کو اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیتے ہیں ۔ کفار کو جب اقتدار ملتا ہے تو وہ اس زمین کو جنتِ ارضی بنانا چاہتے ہیں ۔ ان کی دوڑ دھوپ دنیا سے زیادہ سے زیادہ تمتع پر مرکوز رہتی ہے اور مؤمنین استخلاف فی الارض کی نعمت ملنے کے بعد نماز، زکوٰۃ کا نظام قائم کرتے اور معروف کی تلقین و منکر کا خاتمہ کرتے ہیں : ﴿ اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَ اَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ١. وَ لِلّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ ﴾ (الحج:41) ’’یہ وہ لوگ ہیں اگر ہم زمیں میں ان کو اقتدار دیں تو یہ پو ری پابندی سے نمازیں قائم کریں اور زکوٰتیں دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں ۔‘‘ وہ متاعِ دنیا کی طرف آنکھ اُٹھا کر بھی نہیں دیکھتے۔(الحجر:88) نماز اُنہیں سب سے زیادہ عزیز ہوتی ہے کہ یہ دین کا ستون ہے اور کفر او راسلام میں حد فاصل ہے۔ اس لیے قرآن میں آتا ہے: ﴿وَ مِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١. وَ حَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗ١ۙ لِئَلَّا يَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ١ۙۗ اِلَّا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ١ۗ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِيْ١ۗ وَ لِاُتِمَّ نِعْمَتِيْ عَلَيْكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ﴾ (البقرة:150 ) ’’اور جس جگہ بھی آپ ہوں اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف کیا کرو تاکہ لوگوں کی کوئی حجت تم پر باقی نہ رہ جائے سوائے ان