کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 59
قرآن حکیم نے عروج و زوال کے قانون میں کہیں سائنس و ٹیکنالوجی کو زوال و عروج کا سبب قرار نہیں دیا۔اسی لیے:﴿اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ﴾ (الحجرات:13) ’’اللہ کے یہاں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔‘‘
سائنس داں اور ٹیکنالوجسٹ ہونا کوئی عظمت نہیں ۔ اسی لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع و سجود میں اللہ کے فضل کی تلاش کے لیے سرگرداں رہتے تھے:
﴿ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ١. وَ الَّذِيْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَيْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا سِيْمَاهُمْ فِيْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ١. ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرٰىةِ١ۛۖۚ وَ مَثَلُهُمْ فِي الْاِنْجِيْلِ١ۛ۫ۚ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْـَٔهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰى سُوْقِهٖ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ١. وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِيْمًا رحمہ اللہ ﴾ (الفتح:29)
’’ محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں ، کافروں پر سخت ہیں ۔آپس میں رحم دل ہیں ، تو انھیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدےکر رہے ہیں ، اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضا مندی کی جستجو میں ہیں ۔ ان کے نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے ان کی یہی مثال تورات اور انجیل میں ہے۔‘‘
کبھی تسخیر کائنات، تسخیر ارض اور سائنس و ٹیکنالوجی کی تلاش میں اُنہیں سرگرداں نہیں پایا گیا ،اسی لیے قرآن نےبتایا کہ گناہِ عظیم پر اصرار کرنے والے جہنم میں ہوں گے:
﴿ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُتْرَفِيْنَۚ وَكَانُوْا يُصِرُّوْنَ عَلَى الْحِنْثِ الْعَظِيْمِ﴾
’’ بے شک یہ لوگ اس سے پہلے بہت نازوں میں پلے ہوئے تھے اور بڑے بڑے گناہوں پر اصرار کرتے تھے۔‘‘ (الواقعة:45،46)
سائنس وٹیکنالوجی نہ جاننے والوں یا اس میں پیچھے رہ جانے والوں کو قرآن کی کسی ایک آیت میں بھی جہنم کی وعید نہیں سنائی گئی، آخر کیوں ؟ حضرت ابراہیم کو ایک ذی علم لڑکے کی پیدائش کا مژدہ سنایا گیا:
﴿ فَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيْفَةً١. قَالُوْا لَا تَخَفْ١. وَ بَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِيْمٍ ﴾ (الذاريات:28)
’’ پھر تو دل ہی دل میں اُن سے خوفزدہ ہو گئے، انہوں نے کہا: آپ خوف نہ کیجیے۔‘‘