کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 51
فرمان سنا یا کہ خلیفہ کا قریشی ہونا نبوی حکم ہے۔ اس حدیث کا سننا تھا کہ تمام انصار ی صحابہ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سن کر حق خلافت سے دستبر دار ہوگئے اور قریشی خلیفہ کی نامزدگی کے قائل ہوگئے تھے۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ بھی خلافت و امارت کے دل دادہ نہیں تھے بلکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تو عمر رضی اللہ عنہ اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے نام تجویز کئے تھے کہ ان میں سے کسی ایک کو خلیفہ نامزد کرلو، لیکن عمر نے جلدی سے سیدنا ابوبکر کا ہاتھ بڑھا کر ان کی بیعت کی اور دیگر حاضرین مجلس کو بھی ترغیب دی جس پرتمام حاضرین بیعت کے لئے اُمڈ پڑے۔ یوں خلافت کا مشکل مرحلہ باتفاق نمٹ گیا اور اس قضیے کےبعد تمام صحابہ کرام مسجد ِنبوی میں حاضر ہوئے اورحضور سید الانس والجن کے جسد ِمبارک کے قریب ہی رات بسر کی۔رضوان اللہ علیہم اجمعین!
اگلے روز منگل کا دن بھی لوگوں کا خلیفہ کی بیعت کرنے میں گزرا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیز و تکفین کا سلسلہ بھی جاری رہا ۔یوں صحابہ کرام کی دانش مندی اور معاملہ فہمی کی وجہ سے خلافت کی خاطر پیش آمدہ تصادم کا خطرہ بھی ٹل گیا اور تجہیز و تکفین اور تدفین کےدوران پیش آنے والے اختلافات کابھی خاتمہ ہوا کہ تمام معاملات خلیفہ کی زیر سرپرستی بخیر حسن وخوبی انجام پائے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ وفاتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام کا خلیفہ کی نامزدگی کے لئے سرگرم ہونا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیز و تکفین اور تدفین میں تاخیر کی وجہ صحابہ کرام کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بے رخی اور لااُبالی پن کانتیجہ نہ تھی بلکہ ان تمام عوامل کے پیچھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی تعمیل، دینی استحکام کی فکر اور مستقبل میں مسلم اُمہ کے اتحاد کو قائم رکھنے کی سوچ ہی محرک تھی۔ نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایمان افروز بصیرت اور انتہائی دانشمندی کی وجہ سےمستقبل کے بہت سےفتنے ختم ہوگئے اور اسلامی ترقی کے راستے میں ممکنہ بہت سے خطرات کا از خود خاتمہ ہوگیا۔پھر صحابہ کرام کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےمحبت و موّدت کا تو یہ عالم تھا کہ وہ تادمِ زیست نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا محسن و اسحان کیش مانتے رہے اور عمر بھر کبھی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و موّدت کے رشتے میں کبھی تنزل واقع نہیں ہونے دیا۔اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت اورآ پ کے اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مخلصانہ مودت نصیب فرمائے۔ آمین!