کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 50
پڑھنا شروع ہوئے۔ حتیٰ کہ جب مرد حضرات فارغ ہوچکے تو اُنہوں نے عورتوں کو اندر بھیجا او رجب وہ (نماز سے)فارغ ہوئیں تو بچوں کو بھیجا اور لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ِجنازہ کی امامت کسی شخص نے نہ کرائی۔ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےجسد ِاطہر کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یکسر نظر انداز کردیا تھا؟ شیعہ حضرات کی طرف سے بڑا واویلا کیا جاتا ہے کہ وفاتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یکسر نظر انداز کردیا تھا اور وہ اس المیے کوبھول کر حصولِ خلافت کی دوڑ میں لگ گئے تھے۔ ان اعتراضات کے پس منظر میں رافضیوں کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے دلی عداوت اور بغض و کینہ پنہاں ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نہ تو صحابہ کرام اجمعین کے دلوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا غم زائل ہوا تھا اور نہ ہی وہ اس سانحہ سے خلافت کے شوق میں اور اقتدار پر قبضہ حاصل کرنے کے لئے بے تاب تھے۔ ہوا یوں کہ انصاری صحابہ نے ایک نجی مجلس میں یہ فیصلہ کیا کہ چونکہ دین کے لئے ہماری خدمات لاتعداد ہیں اور دین کی ترویج و ترقی او راستحکام میں ہمارا مرکزی کردار رہا ہے لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانشینی کے اصل مستحق ہم ہیں ۔ اس لئے خلیفہ کی نامزدگی ہمارے قبیلہ سے ہونی چاہئے۔ اس سوچ کے پیچھے بھی کوئی اقتدار کی ہوس یا حکومت چھیننے کے عزائم پنہاں نہ تھے، بلکہ اس فکر کے پیچھے بھی دین کے استحکام اور ترویج کا جذبہ ہی کار فرما تھا۔ قبیلہ انصار کی سقیفہ بنو ساعدہ میں یہ مجلس ہورہی تھی اور اس دوران ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ اور دیگر مہاجرین صحابہ رضی اللہ عنہم مسجد نبوی ہی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جسد ِاطہر کے قریب موجود تھے اور ابوبکر و عمر کو قبیلہ انصار کی اس منصوبہ بندی کا علم بھی مسجد ِنبوی ہی میں ہوا تھا۔ چنانچہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ انصارِ صحابہ کی اس مشاورت کے متعلق سن کر سقیفہ بنو ساعدہ میں خلافت کے حصول اور حکومت پرقبضہ جمانے کے سلسلہ میں نہیں گئے تھے بلکہ سقیفہ بنو ساعدہ میں پہنچنے کے پیچھے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی تعمیل کرانے کا جذبہ کارفرما تھا،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات سے قبل یہ حقیقت عیاں کرچکے تھے کہ خلافت قریش کا حق ہے اور خلیفہ قریشی ہی ہوگا۔چنانچہ سقیفہ بنوساعدہ میں پہنچ کر سیدنا ابوبکر صدیق نے قبیلہ انصار کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ