کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 47
وهٰذا غلط، فإن إمامة الفرائض لم تتعطل، ولأن بیعة أبي بکر کانت قبل دفنه، وکان إمام الناس قبل الدفن [1]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ باجماعت نہ پڑھنے کا یہ عذر کہ اس وقت کوئی امام مقرر نہ تھا، یہ دعویٰ باطل ہے، کیونکہ فرض نمازوں کی امامت کا عمل بحال تھا او راس لئے بھی یہ دعویٰ باطل ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین سے پہلے ہوچکی تھی او روہ اس سے پہلے خلیفہ بھی نامزد ہوچکے تھے۔‘‘
تیسرا اور راجح سبب: براہِ راست اجروثواب کا کامل حصول
صحابہ کرام کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انفراداً نماز جنازہ پڑھنے کا تیسرا سبب یہ بیان کیا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احترام و فضیلت کی وجہ اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی اس شدید خواہش اور لگن کی وجہ سے کہ وہ تمام انفراداً نمازِ جنازہ پڑھ کر برکت حاصل کریں ،بایں طور کہ ان کا کوئی پیش امام نہ ہو اور ان کے او رنبی صلی اللہ علیہ وسلم کےدرمیان کوئی تیسرا فرد حائل نہ ہو تاکہ ان کے اجروثواب اور برکت کے حصول میں کمی واقع نہ ہو۔ یہ وہ محرکات تھے جن کی وجہ سے صحابہ کرام اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ انفرادی طور پر پڑھنے کے لئے متفق ہوئے تھے۔ اس سبب کے دلائل حسب ِذیل ہیں :
1. امام شافعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
صلی الناس علی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أفرادًا ولا یؤمهم أحد، وذلك لعظم أمر رسول صلی اللہ علیہ وسلم وتنافسهم في أن لا یتولى الإمامة في الصلاة علیه واحد [2]
’’لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ فرداً فرداً پڑھی اور کسی بھی شخص نے اُنہیں نماز باجماعت کی امامت نہ کرائی ،کیونکہ ایک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و احترام ملحوظ تھا، دوسرا صحابہ کرام کا اس اجروثواب میں ہم سری کا جذبہ موجزن تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ کی امامت کاکوئی ایک شخص مستحق نہ ٹھہرے۔(بلکہ وہ تمام لوگ اس اجر وثواب میں برابر کے
[1] شرح النووی: /367
[2] کتاب الأم: /3141