کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 46
ذلك شيء [1]
’’اور وہ روایات جن میں منقول ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انفرادی طور پرنمازِ جنازہ آپ کے حکم کے پیش نظر ادا کی تھی، ایسی کوئی بھی روایت پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتی۔‘‘
دوسرا سبب : خلیفہ کے تعین کا خدشہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی باجماعت نمازِ جنازہ کا اہتمام نہ کرنے کا دوسرا سبب یہ بیان کیا جاتا ہے کہ چونکہ ابھی خلیفہ کی نامزدگی عمل میں نہ آئی تھی لہٰذا خدشہ تھا کہ جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کی امامت کرائے گا تو وہ اس عمل سے ہمیشہ کے لئے امام و خلیفہ مقرر ہوجائے گا۔چنانچہ
1. امام رملی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
لأنه لم یکن قد تعین إمام یؤم القوم، فلو تقدم واحد في الصلاة لصار مقدما في کل شيء وتعین للخلافة [2]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باجماعت نمازِ جنازہ اس لئے نہ پڑھی جاسکی کہ ابھی ایسا امام و خلیفہ متعین نہ ہوا تھا جو لوگوں کو امامت کراتا۔ اور اگر کوئی نمازِ جنازہ میں آگے ہوتا تو وہ تمام اُمور میں امام ہوجاتا تھا اور خلافت کے لئے نامزد ہوجاتا۔‘‘
2. صحیح مسلم کی شرح المنہاج میں بھی یہ سبب مذکور ہے کہ’’آپ کی باجماعت نمازِ جنازہ کا اہتمام اس لئے نہ ہوسکا کہ اس وقت کوئی امام مقرر نہ ہوا تھا۔‘‘ [3]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باجماعت نمازِ جنازہ کے عدمِ اہتمام کی یہ علت و سبب غیر معتمد اور ناقابل اعتبار ہے، کیونکہ اس دوران نمازِ پنجگانہ کی امامت کی پابندی ہورہی تھی اور ان نمازوں کے لئے امام بھی مقرر تھا ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ سے قبل ہی سیدنا ابوبکر صدیق خلیفہ نامزد ہوچکے تھے۔امام نووی اس علت کو باطل اور غیر مؤثر قرار دیتےہوئے کہتے ہیں :
[1] السیل الجرار: /2161
[2] نہایۃ المحتاج: /4822
[3] شرح النووی: /367