کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 42
ہے۔ [1]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کا باجماعت اہتمام ہونے کے بارے میں کوئی صحیح اور مستند روایت نہیں لہٰذا یہ موقف مرجوح اور ناقابل التفات ہے۔
قول ثانی: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے باہمی مشاورت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کاانفرادی طور پر اہتمام کیا او رہر صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ اپنےطور پر ادا کی- یہی موقف راجح اور أقرب إلى الصواب ہے۔اس موقف کی حقانیت کے دلائل حسب ذیل ہیں :
1. ابوعسیب کی گذشتہ حدیث جس میں وضاحت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے باہمی مشاورت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ منفرد پڑھنے کا فیصلہ کیا تھا اور صحابہ رضی اللہ عنہم جماعت در جماعت حجرۂ مبارک میں داخل ہوکر نماز جنازہ کا از خود اہتمام کرتے تھے۔[2]
2. حافظ ابن عبدالبر بیان کرتے ہیں :
وأما صلاة الناس علیه أفذاذا یعني علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم فمجمع علیه عند أهل السیر، وجماعة أهل النقل لا یختلفون [3]
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ انفرادی طور پر ادا کی گئی۔ سیرت نگاروں او راہل نقل کے ہاں یہ مجمع علیہ اور متفقہ مسئلہ ہے جس پر ان میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘
3. امام شافعی رحمہ اللہ نقل کرتے ہیں :
صلی الناس علی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أفرادا لا یؤمهم أحد [4]
’’لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ اکیلے اکیلے ادا کی۔ کسی نے بھی اُنہیں باجماعت نماز کی امامت نہ کرائی۔‘‘
[1] نیل الاوطار: /474
[2] مسنداحمد: /815، طبقات ابن سعد: /2892
[3] التمہید: /3974
[4] کتاب الأم: /3141