کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 39
تحقیق وتنقيد فاروق رفيع
كيا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِجنازہ ہوئی تھی؟
آج کل شیعہ حضرات کی طرف سے یہ سوال بہ کثرت پوچھا جاتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ کس نے پڑھایا تھا؟ اس سوال سے دراصل یہ ثابت کرنا مقصود ہوتا ہے کہ صحابہ کرام بالخصوص صدیق وفاروق رضوان اللہ علیہم اجمعین کو معاذاللہ خلافت کے لالچ میں آپ کے جنازہ کی بھی فکر نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات صحابہ کرام کے لئے اس قدراندوہ ناک تھی کہ بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اس کاکسی طور یقین نہ آتا تھا۔ وفات کے شدید دکھ کے پیش نظر یہ پہلو اسلامی لٹریچر میں کبھی تفصیل یا رغبت سے زیر بحث نہیں آتا۔ بہر طور اس الزام اور شبہ کے ازالہ کے لئے اور دفاعِ صحابہ رضی اللہ عنہم کی غرض سے درج ذیل مضمون پیش خدمت ہے۔ ح م
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ کااہتمام کیا یا نہیں ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ باجماعت ادا کی گئی یا منفرد؟ اگر وہ منفرد جنازہ تھا تو بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ باجماعت ادا کیوں نہ کی گئی؟یہ مختلف اعتراضات واشکالات ہیں جن کا ذیل ميں دلائل صحیحہ اور اقوالِ صریحہ سے موازنہ پیش کیا جائے گا اور آخرمیں صحیح دلائل کی رو سے راجح موقف کی نشاندہی کی جائے گی۔ ان شاء اللہ
پہلا اِشکال: کیا نبی کی نمازِ جنازہ پڑھی گئی تھی؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسنون نماز جنازہ پڑھی گئی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےلئے محض دعا ہی کرائی گئی۔ اس تاریخی امر کے بارے علماے کرام میں اختلاف ہے۔امام نووی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ کا اہتمام ہوا یاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دعا کی گئی، اس بارے ایک سے