کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 38
عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ؛ اِسراف و تبذیر
شورش کاشمیری
غلغلہ اسراف کا خیر البشر صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر
میں سمجھتا ہوں نئی اُفتاد ہے اسلام پر
جھنڈیوں کے جھرمٹوں میں قمقموں کا پیچ و تاب
زاویئے بُنتی ہوئیں رعنائیاں ہر گام پر
یار لوگوں میں نئے عنوان سے چندے کی طلب
حیف اس انداز پر، افسوس ان ایام پر
مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی نقلیں کوچہ و بازار میں
دیدہ و دل نقش بردیوار ہیں اصنام پر
بج رہے ہیں ڈھول، تماشے، تالیاں ، چمٹے ، رباب
کس مزے سے عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر
دین ِ قیم سرنگوں نالہ بلب روحِ حجاز
مفتیانِ دین بازاری کے ذوقِ خام پر
کٹ کھنوں کے ہاتھ میں میرِ اُمم کا تذکرہ
عرشِ اعظم کانپتا ہے اس مذاقِ عام پر
اینڈے پھرتے ہیں ، شورش واعظ ِ بے لگام
کھینچ کرتنسیخ کا خط شرع کے احکام پر