کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 36
کا جواب یہ ہے کہ جن اہل تاویل نے اللہ تعالیٰ کے لیے صفتِ وجود کا اثبات کیا ہے اور اس کا حقیقی معنی مراد لیا ہے۔ پس جب وہ اہل تاویل صفت وجود حقیقی معنی پر باقی رکھتے ہیں اور اس کی تاویل نہیں کرتے جبکہ دیگرصفات کی وہ تاویل کرتے ہیں ۔ لہٰذا وہ جو موقف صفت وجود کے لیے اختیار کرتے ہیں وہی دیگر صفات کے لیے بھی کرنا پڑے گا۔ جہاں تک اہل تفویض کا معاملہ ہے تو ان سے ہمارا سوال یہ ہے کہ وہ اللہ کی صفت ِوجود [یعنی موجود ہونا]میں بھی تفویض کے قائل ہیں یا نہیں ؟اگر تو وہ صفت ِوجود میں بھی تفویض کے قائل ہیں تو دہریت لازم آتی ہے یعنی صفت ِوجود میں تفویض کا مطلب یہ ہو گا کہ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ وجود کا معنی کیا ہے اور اس کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ ہم اللہ کے وجود (Existence of God)یعنی ہونے اور نہ ہونے کا معاملہ بھی اللہ کے سپرد کر دیں اور یہی دہریت ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم نہ تو اللہ کے وجود کا انکار کرتے ہیں اور نہ ہی اقرار کرتے ہیں ۔ اگر تو اہل تفویض صفت ِوجود کا حقیقی معنی مراد لیتے ہیں تو ان پر بھی تجسیم کا اعتراض لازم آتا ہے کیونکہ وجود تو کسی شے کا ہوتا ہے اور معدوم کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔ خلاصۂکلام: ائمہ اربعہ کا عقیدہ توحید اسماء وصفات میں یہ ہے کہ وہ حقیقی معنی کا اثبات کرتے ہیں اور اس معنیٰ کی کیفیت کے پیچھے نہیں پڑتے۔ حنفی ماتریدی، حنفی اشعری اور حنفی اہل تفویض کا عقیدہ ائمہ اربعہ اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے عقیدے کے خلاف ہے اور اگر اہل سنت والجماعت سے مراد ائمہ اربعہ کا عقیدہ ہے تو توحید ِاسماء وصفات کے پہلو سے ماتریدی، اشعری اور مفوضہ حنفی علماء اہل السنہ والجماعہ سے خارج ہیں ۔پس برصغیر کے بریلوی علما اور علماے دیو بند، جیساکہ ان کے عقیدے کی نشاندہی مولانا سلیم اللہ خان صاحب نے کی، اس لحاظ سے اہل سنت والجماعت سے خارج ہیں کہ وہ ائمہ اربعہ کے متفقہ عقیدہ پر نہیں ہیں ۔ البتہ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہر حنفی اہل السنہ سے خارج نہیں بلکہ حنفیہ میں جوامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے عقیدہ پرہیں جیسا کہ امام ابو یوسف، امام محمد، امام طحاوی،اما م بزدوی، امام سرخسی، امام ابن ابی العز حنفی اور مولانا عبد الحیی لکھنوی رحمہ اللہ وغیرہ تو وہ بلاشبہ اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں ۔ برصغیر کے احناف کوبھی امام ابو حنیفہ کی طرح خالص سلفی عقیدہ کو اپنانا چاہئے۔ باقی رہا