کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 34
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا عقیدہ
حنبل بن اسحق رحمہ اللہ ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ (متوفی ۲۴۱ھ)سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
نحن نؤمن بأن ﷲ علىٰ العرش،کیف شاء وکما شاء، بلا حد، ولاصفة یبلغها واصف أو یحده أحد، فصفات ﷲ له ومنه، وهو کما وصف نفسه﴿لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ﴾ [1]
’’ہم اس بات پرایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ عرش پر ہے، جیسے ا ور جس طر ح اس نے چاہا ، بغیر کسی حد کے جسے کوئی بیان کرے، اور بغیر کسی کیفیت کے ، جسے کوئی بتلائے۔ پس اللہ کی صفات اس سے ہیں اور اس کے لیے ہیں ، اوراللہ تعالیٰ ایسے ہی ہیں جیسے اُنہوں نے اپنے آپ کو موصوف کیا ہے اور نگاہیں اللہ تعالیٰ کا احاطہ نہیں کر سکتیں ۔‘‘
ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کے عقیدہ کے عقلی ومنطقی دلائل
ائمہ اربعہ کے بالمقابل اہل تاویل اور اہل تفویض کا عقیدہ قرآن وسنت کی نصوص کے تو خلاف ہے ہی لیکن عقل و منطق کے بھی خلاف ہے۔ائمہ اربعہ اور سلفیہ ایک با ت تویہ کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے لفظ ’ید‘کو اپنے لیے استعمال کیا ہے تو ایک تو اس لفظ میں تاویل مثلاً اس کا مجازی معنی مراد لیناجائز نہیں ہے یعنی یہ کہنا کہ اللہ کے ’ید‘ سے مراد اس کی قدرت ہے ،کیونکہ یہ کہنا کہ’ید‘ کا لفظ عربی میں قدرت کے معنی میں بھی استعمال ہو جاتا ہے، درست نہیں ہے۔
17.اس کی وجہ یہ ہے کہ الفاظِ قرآنی سے مراد حقیقت یعنی حقیقی معنی ہوگا اور مجازی معنی اس وقت لیا جائے گا جبکہ اس کا کوئی قرینہ ہو۔ یعنی گفتگو اور خطاب کا یہ ایک مسلم اُصول ہے کہ کلام میں اصل حقیقت ہوتی ہے ، چاہے وہ حقیقت ِلغوی ہو یا عرفی یا شرعی۔ مجازی معنی مراد لینے کے لیے کوئی دلیل چاہیے یعنی کلام میں مجاز مراد لینا دلیل کا متقاضی ہے۔ اگر تو کلام میں مجاز کو اصل مان لیا جائے تو کلام کا معنی کبھی متعین ہی نہیں ہو سکتا کیونکہ
[1] درء تعارض العقل والنقل : ۱/۲۵۴، دار الکنوز الأدبیۃ،الریاض