کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 29
مولانا سلیم اللہ خان صاحب نے امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم رحمہما اللہ کو متشدد قرار دیا ہے۔ اب وہ بتائیں کہ اس مسئلے میں متشدد کون ہے؟ تکفیر تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کریں اور متشدد سلفیہ قرار پائیں ۔ عقیدہ طحاویہ ، عقیدے کی کتاب ہے جس کے مصنف حنفی فقیہ امام طحاوی رحمہ اللہ ہیں ۔ پھر اس کتاب کی شرح ’شرح عقیدہ طحاویہ‘ جس کا ہم نے حوالہ دیا ہے، ایک حنفی عالم دین ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ (متوفی ۷۹۲ھ) کی ہے۔پس حنفی عقیدے کی کتاب اور حنفی عالم دین (شارح) اس روایت کے ناقل ہیں اور نقل بھی حنفی فقہا کے حوالے سے کر رہے ہیں ۔ اب بھی اگراسکے جواب میں معاصر حنفی علما یہ کہیں کہ سلفیہ نے یہ عقیدہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے کھاتے میں ڈال دیا ہے تو اُن کا اللہ ہی حافظ ہے۔’فقہ اَبسط‘ میں بھی امام صاحب کایہ قول موجود ہے جو خود امام صاحب کی طرف منسوب کتاب ہے۔ پھر جلیل القدر محدثین نے اس قول کی نسبت امام صاحب کی طرف ثابت کی ہے جیسا کہ امام ذہبی رحمہ اللہ کی کتاب کا حوالہ ہم نے نقل کیا ہے:
11. امام بیہقی رحمہ اللہ (متوفی ۴۵۸ھ) اپنی سند کے ساتھ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے یہ قول نقل کرتے ہیں کہ ان سے جب ایک عورت نے یہ سوال کیا ہے کہ آپ جس ’الٰہ‘ کی عبادت کرتے ہیں ، وہ کہاں ہے؟ تو امام صاحب نے اس عورت کو جواب نہ دیا اور سات دن تک اس کے سوال کا جواب دینے سے رُکے رہے، یہاں تک کہ سات دن بعد امام صاحب تشریف لائے اور اپنی دو کتابیں [غالباً مراد فقہ اکبر اور فقہ ابسط ہے] سامنے رکھیں اور کہا:
اﷲ تبارك وتعالىٰ في السماء دون الأرض. فقال له رجل : أرأیت قول اﷲ عز وجل:﴿وَ هُوَ مَعَكُمْ﴾ قال: هو کما تکتب إلىٰ الرجل إني معك وأنت غائب عنه [1]
’’ اللہ تعالیٰ آسمان میں ہے اور زمین میں نہیں ۔ ایک شخص نے اس پر کہا کہ قرآن کی اس آیت کہ ﴿وَ هُوَ مَعَكُمْ﴾ سیعنی وہ اللہ تمہارے ساتھ ہے ، کے بارے آپ کی کیا رائے ہے تو امام صاحب رحمہ اللہ نے کہا : یہ ایسے ہی ہے جیساکہ تو کسی آدمی کو کوئی خط لکھتے ہوئے کہتا ہے کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ، حالانکہ تو اس سے غائب ہوتا ہے۔‘‘
[1] الاسماء والصفات : ۲/۳۳۸، مکتبہ السوادی، جده