کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 22
’’ہمارا مسلک اس بارے وہی ہے جو سلف صالحین کا تھا اور وہ یہ کہ اللہ کی صفات کا اثبات کیا جائے لیکن اُنہیں مخلوق سے تشبیہ نہ دی جائے اور اللہ کی صفات کو کیفیات وغیرہ سے تو پاک قرار دیا جائے لیکن یہ پاک قرار دینا اس طرح نہ ہو کہ اس سے صفات ہی باطل ہو جائیں [یعنی ان کا ظاہری اور حقیقی معنی ہی باطل قرار پائے]۔ یہی مسلک امام مالک، امام شافعی، امام عبد اللہ بن مبارک، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ وغیرہ کا ہے۔ ان ائمہ میں اُصولِ دین میں کوئی اختلاف مروی نہیں ہے۔ اسی طرح کا معاملہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا بھی ہے ۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے جو عقیدہ ثابت ہے وہ وہی عقیدہ ہے جس کے قائل یہ ائمہ تھے اور اسی عقیدہ کا اثبات قرآن وسنت سے ہوتا ہے۔‘‘
اب ہم نسبتاً تفصیل سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور دیگر ائمہ کا عقیدہ بنیادی مصادر سے نقل کررہے ہیں :
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا عقیدہ
٭ فخر الاسلام امام بزدوی رحمہ اللہ (متوفی ۴۸۲ھ) فرماتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے اعتقادی مسائل میں ’فقہ اکبر‘ کے نام سے ایک کتاب تصنیف کی تھی جس میں اُنہوں نے صفاتِ باری تعالیٰ کا اثبات کیا تھا اور صفات کے اثبات کا یہی منہج متقدمین فقہاے حنفیہ کا ہے۔ بزدوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
العلم نوعان: علم التوحید والصفات وعلم الشرائع والأحکام والأصل في النوع الأول هو التمسک بالکتاب والسنة ومجانبة الهوٰی والبدعة ولزوم طریق السنة والجماعة الذي علیه الصحابة والتابعون ومضٰی علیه الصالحون وهو الذي کان علیه أدرکنا مشایخنا وکان علی ذلك سلفنا أعني أبا حنیفة وأبا یوسف ومحمد أو عامة أصحابهم رحمهم ﷲ وقد صنّف أبو حنیفة رضي اﷲ عنه في ذلك کتاب الفقه الأکبر وذکر فیه إثبات الصفات [1]
’’علم دو قسم کا ہے: ایک توحید اور صفاتِ باری تعالیٰ کا علم اور دوسرا شرائع اور احکام کا علم
[1] اُصولِ بزدوی : ص۳، جاوید پریس، کراچی