کتاب: محدث شمارہ 345 - صفحہ 20
کے سلفی عقیدے کو کھینچ تان کر ’مفوضہ‘ اور اہل تفویض کا عقیدہ بنانے کی یہ کاوش امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ (سلفی) پر بڑی زیادتی ہے۔ واضح رہے کہ مولانا سلیم اللہ خان صاحب ،امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا عقیدہ ’تفویض‘ بتلاتے ہیں اور اسی عقیدے کو حق قرار دیتے ہیں اورخود بھی اسی کے قائل ہیں ۔ گویاعلماے دیوبند میں بعض خود مفوضہ ہونے کی بنا پر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف تفویض کے عقیدے کی نسبت کرتے ہیں جبکہ اکثر علماے دیوبند اہل تاویل ہیں اور ابو منصور ماتریدی(متوفی ۳۳۳ھ) کے پیروکار ہیں ۔
کیا ائمہ اربعہ مفوضہ تھے؟
اس تمہید کے بعد ہم اصل نکتہ کی طرف آتے ہیں کہ کیا مولانا سلیم اللہ خان صاحب کا یہ دعویٰ درست ہے کہ سلف صالحین رحمہ اللہ یا ائمہ اربعہ رحمہ اللہ مفوضہ ہیں ؟اگر ہم اس مسئلے کی تحقیق میں صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کو شامل کر لیں تو شاید یہ مضمون بہت طویل ہو جائے لہٰذا سردست ہم ائمہ اربعہ کے بارے بالعموم اورامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے بالخصوص اس موقف کا جائزہ لے رہیں ہے کہ وہ اہل تفویض میں سے تھے یا نہیں ؟
امر واقعہ یہ ہے کہ ائمہ اربعہ یا فقہاے محدثین اور متقدمین صوفیا کا صفاتِ باری تعالیٰ کے بارے عقیدہ وہی ہے جسے آج ہم ’سلفی عقیدہ‘ کے نام سے جانتے ہیں ۔ یعنی ائمہ اربعہ اور فقہائے محدثین صفاتِ باری تعالیٰ کے لیے مروی الفاظ کو ان کے حقیقی معانی پر محمول کرتے ہیں لیکن ان صفات کی کیفیت بیان نہیں کرتے گویا ائمہ اربعہ یہ کہتے ہیں کہ جب قرآن نے اللہ تعالیٰ کے لیے صفتِ’ید‘ کا اثبات کیا ہے تو ’ید‘ کے حقیقی معنیٰ ہاتھ کا اللہ تعالیٰ کے لیے اثبات کیا جائے گا،لیکن اللہ کا ہاتھ کیسا ہے ؟ ہم اس کی کیفیت بیان نہیں کریں گے اورنہ ہی اس کے بارے قیل وقال میں پڑیں گے۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ( متوفی ۷۲۸ھ) سے جب یہ سوال ہوا کہ دو اشخاص کا آپس میں جھگڑا ہوا ہے اور ان میں سے ایک یہ کہتا ہے کہ جو شخص اللہ کے آسمان میں ہونے کا اعتقاد نہ رکھے تو وہ گمراہ ہے اور دوسرا شخص یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی جگہ میں منحصر نہیں ہے تو اس بارے امام شافعی رحمہ اللہ (متوفی ۲۴۰ھ) کا عقیدہ کیا ہے؟ توامام صاحب اس سوال کے جواب میں لکھتے ہیں :