کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 8
’’جو کوئی الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا نقوش کے ذریعہ، یا کسی تہمت، کنایہ یا در پردہ تعریض کے ذریعے بلا واسطہ یا بالواسطہ رسول پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک نام کی توہین کرے گا تو اسے موت کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔‘‘ مذکورہ بالا قانون اسلامی تقاضوں کے عین مطابق ہے۔اس کو ’انسانی قانون‘ قرار دینا ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص نعوذ باللہ قرآنِ کریم کی توہین کرنے کے بعد کہے کہ میں نے تو اس کتاب کی توہین کی ہےجسے پرنٹنگ مشین نے چند سو صفحات پرشائع کیا تھا۔ شریعت کے متعدد احکام علما اورفقہاے کرام اپنے الفاظ میں بیان کرتے ہیں ۔ کیاان احکام کا محض اس بنا پر انکار کردیا جائے کہ یہ ہو بہو قرآن یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے الفاظ نہیں ہیں ؟ ان حالات میں شریعت ِ اسلامیہ پر عمل کیسے کیا جائے؟ قرآن کے کسی حکم کو جب ہم اپنے الفاظ میں بولیں گے تو کیا محض اس بولنے کی بنا پر وہ قرآنی حکم نہیں رہ جائے گا۔ جب قانون توہین رسالت اور شریعتِ اسلامیہ کے مقصود ومدعا میں معمولی فرق بھی نہیں ہے ، اور ماضی میں جو معمولی فرق تھا، اس کو طویل عدالتی جدوجہد کے بعد رفع کردیا گیا ہے توپھر یہ دعویٰ کیا حقیقت رکھتا ہے کہ میں تو چند انسانوں کے بنائے ہوئے قانون کی مخالفت کررہا ہوں ؟ پاکستان میں کسی قانون کو شریعت ِاسلامیہ کے عین مطابق کرنے کی جو زیادہ سے زیادہ ممکنہ اورمعیاری ترین صورت ہے، قانون توہین رسالت ان تمام معیارات کو سوفیصد پورا کرتا ہے۔اس کے بعد اس کو چند انسانوں کا قانون کہہ کر تختہ تمسخر و مذاق نہیں بنایا جاسکتا بلکہ اسے شریعت ِاسلامیہ کی ہی توہین قرار دیا جائے گا۔ کوئی مسلمان شریعت کے کسی ایک مسلمہ حکم کے انکار سے ہی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، کجا یہ کہ شریعت کے کسی مسلمہ حکم کو’کالا قانون‘ کہہ کر اس کی توہین بھی کی جائے۔یہی وجہ ہے کہ سلمان تاثیر کے ان بیانات پر اخبارات میں شائع ہوچکا ہے کہ پاکستان کے علما کی اکثریت نے 30 نومبر کوہی اس کو دائرۂ اسلام سے خارج قرار دے دیا تھا۔ قانون توہین رسالت موجود ہے، ممتاز قادری کو عدالت سے رجوع کرنا چاہئے تھا کہا جاتا ہے کہ ممتاز قادری کو اپنے تئیں کوئی سنگین اقدام کرنے سے بہتر تھا کہ وہ قانون کا سہارا لیتا اور اگر کہیں شرعاً کوئی زیادتی ہوئی ہے تو اس پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہئے تھا۔ جہاں تک ممتاز قادری کے سلمان تاثیر کو قتل کرنے کی بات ہے تو اس سلسلے میں