کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 79
پر عالمی انعام یافتہ کتاب ’الرحیق المختوم‘کے مصنف علامہ صفی الرحمٰن مبارکپوری کی ہے۔اُنہوں نے اپنی اس کتاب میں علامہ محمد سلیمان منصورپوری اور محمود پاشا فلکی کی تحقیق کا حوالہ دیا ہے۔ قارئین!غور فرمائیں اگر منشائے الٰہی یہ ہوتا کہ اُمتِ محمدیہ اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم پیدائش بطورِ عید منائے تو کم از کم اس کی تاریخ کے بارے میں اختلاف نہ ہوتا۔ دوسری طرف 12 ربیع الاوّل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم رحلت ہونے کے بارے میں اُمت میں کوئی اختلاف نہیں ۔ لہٰذا بارہ ربیع الاوّل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یومِ میلاد ہو یا نہ ہو مگر یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم رحلت ضرور ہے۔ مگر ستم ظریفی ملاحظہ فرمائیں کہ اس سنگ دل اُمت نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم رحلت کو’یومِ عید‘بنا ڈالا۔ عیسائی حضرت عیسیٰ کے یومِ پیدائش کو بطورِ عید مناتے ہیں تو مسلمانوں نے بھی اُن کی دیکھا دیکھی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یومِ پیدائش کو عید بنا ڈالا۔مگر جوشِ نقالی میں وہ یہ بھی غور نہ کرسکے کہ یومِ پیدائش کو عید منا رہے ہیں یا یوم ِوصال کو۔ پھر اس عید کو منانے کے لئے نئے سے نئے انداز اختیار کرلیے۔ پہلے تو صرف جلوس نکلتے تھے۔جس کی قیادت ہاروں سے لدے پھندے کچھ ’پير‘ کرتے ہیں ۔ ساتھ میں کچھ ڈھول بجانے او ربھنگڑا ڈالنے والے بھی ہوتے ہیں ۔ پھر آخر میں سب پیٹ بھر کر اعلیٰ کھانا کھاتے ہیں ۔نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اور شان اپنی دوبالا کرتے ہیں ۔کام و دہن کی لذت خود حاصل کرتے ہیں ۔ اُس نبی کے نام پر جنہوں نے کبھی پیٹ بھر کر اچھا کھانا نہیں کھایا تھا اور کئی کئی دن تک اُن کے ہاں چولہا ہی نہیں جلتا تھا۔ ہر سال اس عید کو منانے میں جدت پیدا کرلی جاتی ہے۔ اس دفعہ کی خبر یہ ہے کہ عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر مشعل بردار جلوس نکالا جائے گا۔ یہ فیصلہ کرنا ضروری ہے کہ یہ مشعلیں خوشی کی علامت ہوں گی یا غم کی؟کیونکہ مغرب میں تو غم کے موقع پر مشعلیں جلا کر خاموشی اختیا رکی جاتی ہے۔ نوائے وقت میں یہ خبر پڑھنے کو ملی کہ مدینہ منورہ سے اشیا حاصل کرکے یہاں پاکستان میں تین من کیک تیار کیا جائے گا۔ اگریہ کیک ’برتھ ڈے‘کیک ہے تو پھر اس کو 63 من کا ہونا چاہئے، کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک 63 سال تھی اور اگر