کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 76
ہوئی تو جہاں یہ آپ کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تکمیل مشن کی بشارت تھی، وہیں اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اب دنیا سے رخصتی کا اشارہ بھی تھا۔ سمجھ دار صحابہ اس اشارے کو سمجھ گئے تھے اور غمگین اور افسردہ ہوگئے۔ پھر بارہ ربیع الاوّل کا وہ دن بھی آگیا جب آپ اس دنیاے فانی سے تشریف لے گئے۔ إنا لله وإنا إليه راجعون!
اس دن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے غم و الم کا کیا عالم تھا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے جری او ربہادر صحابی غم کے اس کوہِ گراں کو برداشت نہ کرسکے اور تلوار لے کر کھڑے ہوگئے کہ جو شخص یہ کہے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے ہیں تو اس کی گردن اُڑا دوں گا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بڑی ہوش مندی اور تدبر کے ساتھ سب کے سامنے حقیقت بیان کی۔ فرمایا :
’’جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پوجتا تھا تو وہ سمجھ لے کہ بلا شبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے ہیں او رجو اللہ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے او رکبھی مرنے والا نہیں ۔‘‘
پھر آپ نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 144 تلاوت فرمائی:
وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١. اَفَاۡىِٕنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ
’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔ ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے۔اگر وہ وفات پاجائیں یا شہید ہوجائیں تو کیا تم اُلٹے پاؤں پھر جاؤ گے۔ (یعنی اسلام چھوڑ دوگے)‘‘
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : گویا ہم لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا کہ اللہ نے یہ آیت بھی نازل فرمائی ہوئی پھر جسے دیکھو وہ یہی آیت پڑھ رہا تھا اور خود سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :
’’اللہ کی قسم!مجھے یوں محسوس ہوا کہ میں نے یہ آیت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے تلاوت کرنے سے پہلے سنی ہی نہ تھی او رجب سنی تو سہم گیا۔ دہشت کے مارے میرے پاؤں نہیں اُٹھ رہے تھے۔ زمین پر گر گیا او رجب میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ آیت پڑھتے سنا تب معلوم ہوا کہ واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری: 4454)
بلالِ حبشی رضی اللہ عنہ موذّنِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی چپ لگ گئی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وہ اذان نہ دے سکے۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد فقط دو دفعہ اذان دی۔ ایک دفعہ حضرت حسن وحسین رضی اللہ عنہما کے مجبور کرنے پر اَذان دینا شروع کی مگر أشھد أن مُ مُ محمد تک پڑھا اور اس سے