کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 74
جاتا ہے۔‘‘ 8 امام محقق ابن الہمام علیہ الرحمہ ’’میرے نزدیک مختار یہ ہے كہ ذمی نے اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کی یا اللہ تعالی جل جلالہ کی طرف غیر مناسب چیز منسوب کی، اگر وہ ان کے معتقدات سے خارج ہے جیسے اللہ تعالی کی طرف اولاد کی نسبت یہ یہود و نصاریٰ کا عقیدہ ہے، جب وہ ان چیزوں کا اظہار کرے تو اس کا عہد ٹوٹ جائے گا اور اسے قتل کردیا جائے گا۔‘‘ [1] 9 علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فلو أعلن بشتمه أو إعتاده قُتل ولو امرأة وبه یفتٰی الیوم [2] ’’جب ذمی علانیہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کا مرتکب ہو تو اسے قتل کیا جائے گا، اگرچہ عورت ہی ہو او راسی پر فتویٰ ہے۔‘‘ حرفِ آخر قاضی عیاض مالکی اور علامہ ابن تیمیہ رحمہما اللہ ،دونوں نے امام ابوسلیمان خطابی رحمہ اللہ کا موقف نقل کرتے ہوئے لکھا: لا أعلم أحدا من المسلمین اختلف في وجوب قتله ’’میں نہیں جانتا کہ مسلمانوں میں سے کسی نے شاتم رسول کے قتل میں اختلاف کیا ہو۔‘‘ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں : إن الساب إن کان مسلما فإنه یکفرویقتل بغیر خلاف وهو مذهب الأئمة الأربعة وغیرهم [3] ’’بے شک حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب و شتم کرنے والا اگرچہ مسلمان ہی کہلاتا ہو، وہ کافر ہوجائے گا۔ ائمہ اربعہ اور دیگر کے نزدیک اِسےبلا اختلاف قتل کیا جائے گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت عطا فرمائے، او رقرآن و سنت کے مطابق ہمیں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
[1] فتح القدیر: 5 /303 [2] رد المحتار: 6 /331 [3] الصارم المسلول:ص24