کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 73
سواء إذ لا یعذر أحد في الکفر بالجهالة ولا بدعوی زلل اللسان إذا کان عقله في فطرته سلیما [1] ''تمام علماے اُمت کااجماع ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہوں یا کوئی اور نبی علیہ السلام ان کی ہر قسم کی تنقیص و اہانت کفر ہے، اس کا قائل اسے جائز سمجھ کر کرے یا حرام سمجھ کر، قصداً گستاخی کرے یا بلا قصد، ہر طرح اس پر کفر کافتویٰ ہے۔ شانِ نبوت کی گستاخی میں لا علمی اور جہالت کا عذر نہیں سنا جائے گا، حتیٰ کہ سبقت ِلسانی کا عذر بھی قابل قبول نہیں ، اس لیے کہ عقل سلیم کو ایسی غلطی سے بچنا ضروری ہے۔‘‘ 6 علامہ ابوبکر احمد بن علی رازی علیہ الرحمہ ولا خلاف بین المسلمین أن من قصد النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم بذلك فهو ممن ینتحل الإسلام أنه مرتد فهو یستحق القتل [2] ’’تمام مسلمان اس پر متفق ہیں کہ جس شخص نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت اور ایذا رسانی کا قصد کیا وہ مسلمان کہلاتا ہو تو بھی وہ مرتد مستحق قتل ہے۔‘‘ ذمی شاتم رسول کا حکم جو شخص کافر ہو اور اسلامی سلطنت میں رہتا ہوں ، ٹیکس کی ادائیگی کے بعد اسے حکومت تحفظ فراہم کرتی ہے، مگر جب وہ اہانت ِرسول کا مرتکب ہو تو اس کا عہد ختم ہوجاتا ہے اور اس کی سزا بھی قتل ہے۔ 7 امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ علامہ ابن تیمیہ علیہ الرحمہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا موقف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : فإن الذمي إذا سبه لا یستتاب بلا تردد فإنه یقتل لکفره الأصلي کما یقتل الأسیر الحربی [3] ’’اگر کوئی ذمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کا مرتکب ہو تو اسے توبہ کا مطالبہ کئے بغیر قتل کردیں گے کیونکہ اسے اس کے کفر اصلی کی سبب قتل کیا جائے گا جیسے حربی کافر کو قتل کیا
[1] روح البیان: 3 /394 [2] احکام القرآن: 3 /112 [3] الصارم المسلول:ص 260