کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 70
فقہ واجتہاد مولانا محمد تصدق حسین [1]
گستاخِ رسول کی سزا اور فقہائے احناف
آج کل تجدد پسنددانشوروں کی طرف سے شتم رسول کے مسئلہ پر امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور حنفی فقہا کے اقوال کا بہ کثرت تذکرہ کیا جا رہا ہے، حالانکہ یہ دعویٰ کرنے والے لوگ وہ ہیں جو اجماعِ اُمت تو کجا، قرآنی آیت واحادیثِ مبارکہ کو بھی کوئی وزن دینے کو تیار نہیں ۔اس کے باوجودمیڈیا پر ان کے مسلسل بیانات کے دفاع میں ، مدیر ’محدث‘ کے مطالبے پر،اَحناف کے ایک معتمد عالم دین مولانا تصدق حسین نے فقہاے کرام کے اس حوالے سے اہم اقوال کو جمع کردیا ہے۔حب ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور اتباعِ سنت کے حوالے سے کی جانے والی یہ کاوش قابل تحسین ہے ۔ اِدارہ
عصر حاضر میں اُٹھنے والے فتنوں میں سے سب سے عظیم فتنہ جو دنیا کواپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے، وہ شعائر اللہ کی توہین ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس پر رکیک حملے کیے جارہے ہیں ، یہود و نصاری نت نئے طریقوں سے اُمت ِمسلمہ کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کی سعی میں مصروف ہیں ، نوبت بایں جارسید کہ اسلام کی دعویدار حکومتوں کی ریاست میں سرعام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت و ناموس کے حوالے سے عوام کے اَذہان و قلوب کو منتشر کیا جارہا ہے، انگریز کے زرِ خرید غلام مسلمانوں کو محبت ِمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے تہی دامن کرنا چاہتے ہیں ۔
فتنہ و فساد کی اس شورش میں یہود و ہنود کے کچھ گماشتے ملک پاکستان کی بنیادوں میں لادینیت اور سیکولر ازم کا زہر گھولنا چاہتے ہیں ، کوئی کہتا ہے: قائداعظم سیکولر تھے، تو کوئی یہ راگ الاپتا دکھائی دیتا ہے کہ پاکستان نظامِ مصطفیٰ کے لئے نہیں بنا۔ انہی حالات میں جب
[1] رکن صوبائی شوریٰ جمعیت علما پاکستان، ناظم تعلیمات جامعۃ المرکز الاسلامی، مین والٹن روڈ، لاہور کینٹ