کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 68
٭ احناف کے ہاں ذمی کومسلسل یا کھلم کھلا توہین رسالت پرقتل کی سزا دی جاسکتی ہے۔
٭ اس سزا کی اساس شریعت کے براہِ راست حکم کی بجائے قاضی کے پیش نظر مصلحت شرعی ہوگی جسے اصطلاحاً ’سزاے قتل سیاستاً‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
٭ اگرشاتم رسول ذمی توبہ کے بعد اسلام بھی لے آئے تو اس کی توبہ ناقابل قبول ہوگی۔
4 احناف کے اس موقف کی وضاحت کے بعد، آخر میں سب سے اہم نکتہ جو ایک مسلمان کے لئے اساسی حیثیت رکھتا ہے، یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دور میں ایسے شاتمانِ رسول سے جو غیر مسلم اور ذمی تھے، کوئی رعایت ملحوظ نہ رکھی اور ان کو خود اپنے حکم سے قتل کروایا ۔ احادیث کے یہ چھ واقعات چار صفحات پہلے بیان ہوچکے ہیں ۔
اس ضمن میں کعب بن اشرف یہودی اور ابو رافع سلام بن الحقیق یہودی کے واقعات، جن میں آپ نے خود صحابہ رضی اللہ عنہم کو ان شاتمانِ رسول کو قتل کرنے کے لئے بھیجا، صحیح بخاری کی احادیث ہیں اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول کے مطابق: إذا صح الحدیث فهو مذهبي ’’جب کوئی حدیث ِصحیح آجائے تو وہی میرا مذہب ہے۔‘‘ ان کا قول بھی ان احادیث کے بعد یہی بنتا ہے جودیگر علماے اُمت کا ہے جیسا کہ مشہور حنفی امام قاضی ابن عابدین فرماتے ہیں :
إذَا صَحَّ الْحَدِيثُ وَكَانَ عَلَى خِلَافِ الْمَذْهَبِ عُمِلَ بِالْحَدِيثِ، وَيَكُونُ ذَلِكَ مَذْهَبَهُ وَلَا يَخْرُجُ مُقَلِّدُهُ عَنْ كَوْنِهِ حَنَفِيًّا بِالْعَمَلِ بِهِ، فَقَدْ صَحَّ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: إذَا صَحَّ الْحَدِيثُ فَهُوَ مَذْهَبِي. وَقَدْ حَكَى ذَلِكَ ابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ وَغَيْرِهِ مِنْ الْأَئِمَّةِ (رد المحتار: 1 / 166)
’’ جب کوئی حدیث صحیح اور مستند ہو حالانکہ وہ حنفی مذہب کے خلاف ہو تو اس صحیح حدیث پر عمل کیا جائے گا اور وہی امام ابوحنیفہ کا مسلک ہوگا۔ اور اس حدیث پر عمل کرنے کی بنا پر امام ابو حنیفہ کا مقلد حنفیت کے دائرہ سے خارج نہیں ہوگا۔ کیونکہ امام ابوحنیفہ سے یہ بات درست طورپر منقول ہے کہ جب حدیث صحیح مل جائے تو وہی میرا مذہب ہے۔ یہ بات ابن عبد البر اور دیگر ائمہ اسلاف نے امام ابو حنیفہ سے بیان کی ہے۔‘‘
الغرضیہی مستند شرعی مسئلہ ہے اور یہی حقیقی حنفی موقف ہے جیسا کہ اوپر کی تصریح سے معلوم ہوا اور اسی کو تمام فقہاے عظام اورمحدثین کرام رحمہم اللہ اجمعین نے اختیار کیا ہے کہ شاتم رسول کی سزا قتل ہے، چاہے وہ مسلمان ہو یا غیرمسلم!