کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 51
اللہ کے علاوہ حقوق العباد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حق شدید متاثر ہوتاہے او رعامتہ المسلمین کا حق بھی،جنہیں نبی کریم سے غایت درجہ محبت کی بنا پر اس فعل پر شدید تکلیف ہوتی ہے۔
جہاں تک توبہ کی قبولیت کی بات ہے تو جب تک یہ معاملہ اللہ اور بندے کے مابین ہوتا ہے، اس وقت تک اللہ کے حق کی تکمیل خلوصِ دل سے توبہ کرنے کے ذریعے ہوسکتی ہے، ایسے ہی متاثر ہ فریق جس کے حق میں زیادتی کی گئی ہے، اگر وہ چوری کی صورت میں قاضی کے پاس پہنچنے سے قبل معاف کردے تو تب بھی مجرم کی سزا معاف ہوسکتی ہے۔ البتہ جب یہ معاملہ عوام الناس اور حاکم وقاضی کے پاس پہنچ جائے ، تو اس وقت مسلم حکام پر برائی کی نشرواشاعت کے خاتمہ اور نفاذِ شرع کی ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے۔جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث سے اس کی وضاحت ہوچکی ہے۔ تاہم جرائم کے اس سلسلے میں قتل کا معاملہ دیگر جرائم سے مختلف ہے ،کیونکہ کسی نفس کوقتل کردیا جانا ایک بہت ہی اہمیت والا مسئلہ ہے۔ اس بنا پر حدود یا جرائم سے قطع نظر قصاص کی صورت میں جواباً قتل کی سزا کی معافی کا اختیاربھی حاکم کے پاس پہنچ جانے کے باوجود متاثرہ فریق کے پاس رہتا ہے، جیسا کہ قرآن میں ہے:
وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهٖ سُلْطٰنًا فَلَا يُسْرِفْ فِّي الْقَتْلِ. اِنَّهٗ كَانَ مَنْصُوْرًا
’’اور جو انسان ناحق قتل کردیا جائے تو اس کے ولی کو ہم نے قصاص کے مطالبے کا حق عطا کیا ہے، پس چاہیے کہ وہ قتل میں حد سے نہ گزرے، اُس کی مدد کی جائے گی۔‘‘
دوسرے مقام پر قرآن کریم میں ہے:
فَمَنْ عُفِيَ لَهٗ مِنْ اَخِيْهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآءٌ اِلَيْهِ بِاِحْسَانٍ١. ذٰلِكَ تَخْفِيْفٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ رَحْمَةٌ١.
’’اور جو شخص اپنے بھائی کی طرف سے معاف کردیا گیا،تومعروف طریقہ سے دیت کا تصفیہ ہونا چاہئے اور قاتل کو چاہئے کہ راستی کے ساتھ ادائیگی کرے۔یہ تمہارے ربّ کی طرف سے تخفیف اور رحمت ہے۔‘‘
واضح ہوا کہ اسلام میں جرائم کی توبہ کے دو پہلو ہیں : اللہ کا حق اور بندوں کا حق۔ مسلمان کی مخلصانہ توبہ سے اللہ کاحق تو ختم ہوجاتا ہے،لیکن متاثرہ فریق اور بعض اوقات مسلم معاشرے کا حق برقرار رہتا ہے، جس بنا پر اس کو دنیاوی سزا دی جاتی ہے۔ اگر محض توبہ کرنے سے اسلام میں سزا معاف ہوجاتی تو اس توبہ کا سب سے زیادہ حق ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حاصل تھا جنہوں نے گناہ کی سرزدگی کے بعد اپنے آپ کو پاک صاف کرنے کے لئے حضور