کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 44
7 حدقتل صرف مرتکب ِتوہین رسالت کے لیے: ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہ کسی آدمی پر بہت زیادہ ناراض ہوئے۔ میں نے کہا: اے خلیفۃ الرسول! مجھے اجازت دیں ، میں اس کی گردن مار دوں ۔ میری اس بات نےان کا غصہ ختم کردیا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اُٹھے اور گھر چلے گئے اور مجھے پیغام بھیجا او رکہا: تم نے ابھی ابھی کیاکہا تھا۔ میں نے کہا: مجھے اس کی گردن مارنے کی اجازت دیں ۔کہنے لگے: اگر میں تمہیں اس بات کا حکم دیتا تو کیا واقعی تم یہ کام کرگزرتے۔ میں کہا: ہاں ۔ تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لا واللّٰہ ما کانت لبشر بعد محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم [1]
’’نہیں ۔ اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی بشر کو یہ مقام حاصل نہیں ۔‘‘
8 توہین رسالت کے مرتکب عیسائی کو سزا:کعب بن علقمہ کہتے ہیں کہ غرفہ بن الحارث کندی کے پاس سے ایک عیسائی گزرا تو اُنہوں نے اسے اسلام کی دعوت پیش کی تو اُس عیسائی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کی۔غرفہ کندی رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ اُٹھایا اور اس کی ناک پھوڑ دی۔یہ کیس عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس لایا گیا تو عمرو فرمانے لگے: ہم نے ان کو عہد و پیمان دیا ہے (یعنی ان کی حفاظت ہم پر لازم ہے) غرفہ کندی نے فرمایا:
معاذ اللّٰہ أن نکون أعطیناهم علی أن یظهروا شتم النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إنما أعطیناهم علی أن نخلی بینهم وبین کنائسهم یقولون فیها ما بدا لهم وأن لا نحملهم مالا یطیقون وإن أرادهم عدد قاتلناهم من ورائهم ونخلی بینهم و بین أحکامهم إلا أن یاتوا راضین بأحکامنا فنحکم بینهم بحکم اللّٰہ وحکم رسوله وإن غیبوا عنا لم لفرض لهم فیها
’’اللہ کی پناہ! ہم ان کو اس بات پر عہد و پیمان دیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سب و شتم کا اظہار کریں ۔ ہم نے ان کو اس با ت کا عہد دیا ہے کہ ہم اُنہیں ان کے گرجا گھروں میں چھوڑ دیں
[1] سنن أبي داؤد (4363) سنن النسائي (4073) ذخیرة العقبی في شرح المجتبی :32 /27، السنن الکبری للنسائي (3520 تا 3526)،مسند أحمد(54) 446-448، المستدرك:4 /354 کتاب المختارة (20تا26)، مسند أبي بکر الصدیق للمروزي (66، 67)، مسند أبي یعلی (74-77) وفي نسخة (81،82)، مسند أبي داؤد الطیالسي(4)، مسندالبزار (49)، تہذیب الکمال:15 /443، مسندحمیدي(6) امام حاکم نے اسے شیخین کی شرط پرصحیح کہا اور امام ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔