کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 43
«أیکما قتله؟»تو دونوں میں سے کس نے اس کو قتل کیا ؟ اُن دونوں میں ہر ایک کہنے لگا: ’’أنا قتلته‘‘میں نے اسے قتل کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «هل مسحتما سیفیکما؟» ‘‘کیا تم دونوں اپنے تلواریں صاف کردی ہیں ؟ اُنہوں نے کہا: نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں تلواروں پر نظر دوڑائی اور فرمایا: «کلاکما قتله»تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے اور ابوجہل کا پہنا ہوا سامان وغیرہ معاذ بن عمرو بن الجموع کو عطا کردیا۔
اور وہ دونوں نوجوان لڑکے معاذ بن عمرو بن جموع اور معاذ بن عفراء تھے۔ [1]
اورصحیح البخاري [2]میں ہے کہ عبداللہ بن عوف کہتے ہیں : ’’فأشرت لهما إلیه فشدّا علیه مثل الصقرین حتی ضرباه وهما ابنا عفراء‘‘
’’میں نے ابوجہل کی طرف ان دونوں کو اشارہ کیا ۔وہ دونوں لڑکے دو عقابوں کی طرح اس پر شدت سے ٹوٹ پڑے یہاں تک کہ اسے واصل جہنم کردیا او روہ دونوں عفراء کے بیٹے تھے۔‘‘
6 یہودیہ کا قتل:اس کی تائید سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے :
’’أن یهودیة کانت تشتم النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وتقع فیه فخنقها رجل حتی ماتت فأبطل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دمها‘‘[3]
’’بلا شبہ ایک یہودیہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیا کرتی اور آپ کے بارے میں نازیبا کلمات کہا کرتی تھی۔ ایک آدمی نے اس کا گلا گھونٹ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون باطل قرار دیا۔‘‘
اس روایت کے بارے میں علامہ البانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: إسناده صحیح علی شرط الشیخین[4] ’’اس کی سند بخاری ومسلم کی شرط پر صحیح ہے۔‘‘
یہ حدیث ہم نے بطور ِشاہد اور تائید ذکر کی ہے۔
[1] صحیح مسلم:42 /1752، صحیح البخاري (3141) مع فتح الباري:7 /422، مسند أحمد: 3 /207(1672)، صحیح ابن حبان(4840) 11 /172، مسند أبي یعلی (866) 2 /170، المستدرك علی الصحیحین للامام الحاکم:3 /425، السنن الکبری للبیهقي:6 /305، 306، البحر الذخار المعروف بمسند البزار:3 /225 (1013)، مسندالشاشي:(248) /2791
[2] رقم الحديث:3988
[3] سنن أبي داود (4362)، السنن الکبری للبیہقي:7 /60، 9 /200، 9 /375
[4] إرواء الغلیل:5 /91، تحت رقم 1251