کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 41
اور اُس پر اپنا بوجھ ڈالا اور اسےقتل کردیا۔ جب یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(ألا اشهدوا إن دمها هدر) [1] ’’خبردار، گواہ ہوجاؤ اس لونڈی کا خون ضائع و رائیگاں ہے۔‘‘ علامہ البانی رحمہ اللہ اس حدیث کے بارے فرماتے ہیں : إسنادہ صحیح علی شرط مسلم[2] ’’اس کی سند مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔‘‘ اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی کو سب و شتم کرنے والی عورت بھی ہو تو اسے معافی نہیں دی جائے گی اس کو قتل کیا جائے گا اور اس کا خون رائیگاں اور بے کار ہوگا، کوئی قصاص و بدلہ نہیں او رنہ ہی دیت ہے۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وفیه دلیل علی أن الذمي إذا لم یکف لسانه عن اللّٰہ ورسوله فلا ذمة له فیحل قتله [3] ’’اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ ذمی جب اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے اپنی زبان بند نہیں کرتا تو اس کا کوئی عہد و پیمان نہیں اس کا قتل حلال ہوجاتا ہے۔‘‘ [4] 4 مشرکہ شاتمہ کا قتل:عمیر بن اُمیہ کی ایک بہن تھی اور عمیر رضی اللہ عنہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکلتے تو وہ اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے اذیت دیتی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں بکتی اور وہ مشرکہ تھی۔ اُنہوں نے ایک دن تلوار اُٹھائی پھر اس بہن کے پاس آئے، اسے تلوار کا وار کرکے قتل کردیا۔ اس کے بیٹے اُٹھے، اُنہوں نے چیخ و پکار کی اور کہنے لگے کہ ہمیں معلوم ہے، کس نے اسے قتل کیا ہے؟ کیا ہمیں امن و امان دے کرقتل کیا گیا ہے؟ اور اس قوم کے آباء و اجداد اور مائیں مشرک ہیں ۔ جب عمیر رضی اللہ عنہ کو یہ خوف لاحق ہوا کہ وہ اپنی ماں کے بدلے میں کسی کو ناجائز قتل کردیں گے تو وہ نبی
[1] سنن أبي داود (4361)، سنن النسائي (4075)،سنن الدارقطني:3‎ ‎‎/112، 113 و4‎ ‎‎/217، المطالب العالیة (2046)، إتحاف الخيرة المھرة للبوصیری(4610) [2] إرواء الغلیل:5‎ ‎‎/92 [3] عون المعبود:4‎ ‎‎/226 [4] نیز دیکھیں: فتح الودود في شرح سنن أبي داود لأبي الحسن السندي: ‎ ‎‎/2764