کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 39
ایمان کو اپنی جانوں سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ [1] ان آیات بینات کے علاوہ بھی بہت ساری آیات اس مسئلہ کے متعلق وارد ہیں جن کا ذکر کرنا طوالت کا باعث ہے۔ تفصیل کے لئے ’الصارم المسلول علی شاتم الرسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘از شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ’توہین رسالت کی شرعی سزا‘ از شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز رحمہ اللہ وغیرہما ملاحظہ کریں ۔ توہین رسالت کی سزا : احادیث کی روشنی میں کتب ِاحادیث و سنن میں اس موضوع پرکئی ایک احادیث ِصحیحہ و آثارِ حسنہ موجود ہیں ۔کعب بن اشرف یہودی کے قتل کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو رافع عبداللہ بن ابی الحقیق جسے سلام بن ابی الحقیق بھی کہا جاتا ہے ، کے قتل کی اجازت دی۔ 1 کعب بن اشرف کا قتل : اس بارے میں پیچھے كافی تفصیل گزر چکی ہے۔ 2 ابو رافع کا قتل: امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری [2]میں اس روایت کو مفصل ذکر کیا ہے۔ ٭ امام المغازی وامیرالمومنین فی الحدیث امام محمد بن اسحٰق رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ولما انقضی شأن الخندق وأمر بنی قریظة وکان سلام بن أبي الحقیق وهو أبو رافع فیمن حزب الأحزاب علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وکانت الأوس قبل أحد قتلت کعب بن الأشرف في عداوته لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وتحریضه علیه استأذنت الخزرج رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في قتل سلام بن أبي الحقیق وھو بخیبر فأذن لھم. [3] ’’جب غزوۂ خندق اور بنو قریظہ کے یہود کامعاملہ پورا ہوگیا۔سلام بن ابی الحقیق ابو رافع یہودی ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اتحادیوں کو جمع کیا تھا۔ اُحد سے پہلے اَوس قبیلے کےلوگوں نے کعب بن اشرف کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عداوت اور لوگوں کی وجہ سےقتل کیا تھا توخزرج والوں نے ابورافع یہودی کے قتل کی
[1] ملاحظہ ہو: الصارم المسلول علی شاتم الرسول لابن تیمیة:4‎ ‎‎/531، 532 [2] صحیح البخاري: کتاب المغازي، باب قتل أبي رافع 4038 ، 4039، 4040 [3] السیرة النبویة لابن إسحق: ص430، البدایة والنہایة:4‎ ‎‎/340، دلائل النبوة للبیہقي:4‎ ‎‎/33، فتح الباری: ‎‎ /1039‎