کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 30
بت پرست ، مشرکین او ریہودی ملے جلے بیٹھے تھے۔ او رمسلمانوں میں عبداللہ بن رواحہ بھی تھے۔ جب مجلس کو سواری کے پاؤں سے اُڑنے والے غبار نے ڈھانپ لیا تو عبداللہ بن اُبی نے اپنی ناک کو چادر سے چھپا لیا پھر کہنےلگا۔ تم ہمارے اوپر غبار نہ ڈالو۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا، پھر رُکے۔ سواری سے اُترے اور اُنہیں اللہ کے دین کی دعوت پیش کی او ران پر قرآنِ کریم پڑھا۔ عبداللہ بن ابی نے کہا: ارے میاں ! تم جو بات کہہ رہے ہو، اس سے بہتر بات کوئی نہیں ۔ اگریہ حق ہے تو تم ہماری مجلس میں آکر ہمیں تکلیف نہ دو، اپنے گھر واپس پلٹ جاؤ اور جو آدمی تمہارے پاس آئے، اسے یہ کہانی سنانا۔ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: جی ہاں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ہماری مجالس میں آیا کریں ہم اس بات کو پسند کرتے ہیں ۔ بس پھر مسلمان، مشرکین او ریہودی ایک دوسرے کو گالی گلوچ کرنے لگے۔ قریب تھا کہ ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل اُنہیں خاموش کراتے رہے یہاں تک کہ وہ چپ ہوگئے۔ پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوئے اور سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہا: ’’أیا سعد ألم تسمع ما قال أبو حباب یرید عبداللّٰہ بن أبي قال: کذا وکذا‘‘ ’’اے سعد !کیا تم نے نہیں سنا جو اَبوحباب نے کہا؟ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عبداللہ بن اُبی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی ویسی باتیں کی ہیں ۔ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: ’’یارسول اللّٰہ اعف عنه واصفح فو الذي علیك الکتاب لقد جاء اللّٰہ بالحق الذی أنزل علیك ولقد اصطلح أھل ھذہ البحیرة علی أن یتوجھوہ فیعصبوہ بالعصابة فلما ردّ اللّٰہ بالحق الذی أعطاك شرق بذلك، فذلك الذي فعل به ما رأیت‘‘ ’’اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم !اس کو معاف کردیں اور درگزر فرمائیں ۔ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ پر کتاب نازل کی یقیناً اللّٰہ تعالی حق لے آیا ہے جو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل کیا او ریقیناً اس مدینہ کی بستی والے اس حق کی طرف متوجہ ہونے اور اپنی برادری کے ساتھ اس کی مدد کرنے کو تیار ہوگئے۔ جب اللہ نے اس حق سے اسے پھیر دیا جو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا تو اس نے ازراہِ حسد اس سے انکارکیا اور جو کرتوت اس نے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ لیا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے درگزر کیا او رمعاف کردیا۔آپ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مشرکوں اور یہود و نصاریٰ سے درگزر کرتے تھے اور ان کی تکالیف پر صبر کرتے تھے،جیساکہ اللہ نے حکم دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِيْنَ