کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 23
علم التفسیر میں بھی اسی کے مؤید ہیں ۔ [1]
9. علامہ ابوالبرکات عبداللہ بن احمد نسفی (المتوفی 710ھ) نے اپنی تفسیر مدارك التنزیل وحقائق التأویل میں ذمی کے واجب القتل ہونے کا یہ مسئلہ بیان کیا ہے۔ [2]
10. امامِ ماتریدیہ ابومنصور محمد بن محمد سمرقندی (المتوفی 333ھ) نے بھی اہل الذمہ کے نقض عہد پر ان کے قتل کے مسئلہ کو درج بالا آیت کے تحت ذکر کیا ہے۔ [3]
تلك عشرۃ کاملة
مذکورہ بالا آیت ِکریمہ اور معروف اَئمہ مفسرین کے حوالہ جات سے یہ بات بالکل عیاں اور ظاہر و باہر ہوجاتی ہے کہ ایسا یہودی و عیسائی جو گستاخِ رسول ہوکردین اسلام میں طعنہ زنی کرے، وہ واجب القتل ہے۔ جن لوگوں نے آنکھوں پر معاونت ِنصاری او رحب ِیہود کی پٹی باندھ رکھی ہو، اُنہیں قرآن حکیم میں سے کہاں گستاخِ رسول کی سزا نظر آئے گی؟ قرآن حکیم کی آیاتِ بینات سے اللہ تعالیٰ اہل ایمان اوراللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے محبان کو شفا عطا فرماتا اور بصیرت کی عظیم شاہراہ سے نوازتا ہے اورجن متجددین ، متفلسفین، ملحدین اور ضالین و مضلین نے دشمنانِ دین کی زبان بولنا ہو اور ان کی حمایت میں راگنی الاپنی ہو اُنہیں قرآن کی آیات سے کچھ نظر نہیں آتا۔
2.قرآن میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ الَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِي الدُّنْيَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِيْنًا وَالَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِيْنًا (سورۃ الاحزاب:57، 58)
’’بے شک وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کو ایذا پہنچاتے ہیں ، اللہ نے ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی ہے اور ان کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کیا ہے اور وہ لوگ جو ایمان دار مردوں اور ایماندار عورتوں کو ایذا دیتے ہیں بغیر کسی گناہ کے جو اُنہوں نے کمایا ہو تو یقیناً اُنہوں نےبہتان باندھا اور صریح گناہ کا بوجھ اُٹھایا ہے۔‘‘
[1] 2 /240، دارالکتاب العربي بتحقیق عبدالرزاق مہدي
[2] 1 /667، مکتبة رحمانیة، لاهور
[3] تأویلات أھل السنة2 /388، مؤسسة الرسالة، بیروت