کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 18
أصحاب السنن أعلم بکتاب اللہ [1]
’’عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو تمہارے ساتھ قرآنِ حکیم کےشبہات کے ساتھ جدال کریں گے تو ان کو سنت کےساتھ پکڑکرنا، اس لئے کہ سنن والے اللہ کی کتاب کو سب سے زیادہ جانتے ہیں ۔‘‘
٭ خلیفۃ المسلمین عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا:
لا عذر لأحد بعد السنة في ضلالة رکبھا یحسب أنها ھدی [2]
’’سنت کے بعد کسی کے پاس گمراہی کو ہدایت سمجھ کر اس کا مرتکب ہونےکا کوئی عذر وبہانہ نہیں ہے۔‘‘
٭ امام اسمٰعیل بن عبیداللہ دمشقی فرماتےہیں :
’’ینبغي لنا أن نحفظ ماجاءنا عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فإن اللّٰہ یقول: وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ١ۗ وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا١ۚ(الحشر:7) فھو عندنا بمنزلة القرآن‘‘[3]
’’ہمارے لئے لازم ہےکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ بھی آئے، اُسےمحفوظ کرلیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’اور جو کچھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں دے دیں ، اسے لےلو اور جس چیز سے وہ تمہیں منع کردیں ، اس سےباز آجاؤ۔‘‘ تو (اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث وسنن) ہمارے نزدیک قرآن کی منزلت پر ہیں ۔ ‘‘
٭ امام حسان بن عطیہ ابوبکر شامی جو ثقہ تابعی ہیں ، فرماتے ہیں :
کان جبریل ینزل علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بالسنة کما ینزل علیه بالقرآن و یعلّمه إیاها کما یعلّمه القرآن [4]
[1] شرح اُصول اعتقاد أهل السنةوالجماعة:1/90(202)مسند الدارمي:1/241 (121) الشریعة للآجري:1/175(99)،جامع بیان العلم وفضله(1927)،الفقیه والمتفقه (608)
[2] کتاب السنة للإمام محمد بن نصر المروزي (84) ص247
[3] كتاب السنة للمروزي:90، ذم الكلام للهروي:2/149،150 (225)، الکفایة في علم الروایة (17)
[4] كتاب السنة للمروزي (91)، الکفایة في علم الروایة(17)، شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة (99)، الفقیه والمتفقه (269)، ذم الکلام(224)، الابانة لابن بطة (219)، مسند الدارمي:588