کتاب: محدث شمارہ 344 - صفحہ 15
الناس میں کھلم کھلا اور ڈنکے کی چوٹ پر اس فعل بد کا ارتکاب کرتا ہے۔ چوری کی سزا قطع ید ہے، لیکن دھونس اور دہشت گردی سے مال چرانے والے پر اسلام نے حرابہ کی سنگین تر سزا عائد کی ہے۔مزید برآں اہم ذمہ داری پر فائز شخص کا جرم بھی بڑا ہوتا ہے۔
سلمان تاثیر کے قتل نے بہت سے تلخ حقائق کو ظاہر کیا ہے۔ممتاز قادری نے صرف اس کو قتل نہیں کیا بلکہ اپنے بھرپور غم و غصہ کا اظہار اس پر 26 گولیوں کا برسٹ مار کر کیا ہے۔ سلمان کے محافظوں نے اس کو نہ روک کر اوراقدامِ قتل کے بعد اس پر کسی جارحیت نہ کرکے بہت سے پیغامات دیے ہیں ۔کسی دفاعی یا جوابی گولی کے بغیر ممتا ز کو گرفتار کرنے میں بہت سی عبرتیں پوشیدہ ہیں ۔ کیا ممتاز قادری کی کوئی ذاتی دشمنی گورنر سے تھی جس کے لئے اس نے یہ بے دردانہ رویہ اختیار کیا۔ان محافظوں کی اس سے وہ کونسی دلی ہم دردی تھی کہ اُنہوں نے اس پر معمولی سی جارحیت بھی نہ کی اور محافظوں کی جانب سے کسی گولی یا معمولی مزاحمت کا بھی سامنا نہ کرنا پڑا۔ وقوعہ قتل کا یہ نقشہ قتل سلمان تاثیر کے جرم اور اس کے بارے میں رائے عامہ کو ظاہر کرتا ہے۔
سلمان تاثیر کا جنازہ نہ پڑھنے کے بارے میں علمائے کرام میں پائی جانے والی شدید تشویش بھی اسی عمومی تاثر کو ظاہر کرتی ہے جس میں سلمان تاثیر کا جرم اگر براہِ راست اہانت رسول نہیں تو توہین رسالت مآب کی معاونت، سرپرستی او رتائید ضرور تھا جو انتہائی سنگین جرائم ہیں ۔ ذاتِ رسالت سے مسلمان کا تعلق چونکہ قانونی سے زیادہ جذباتی محبت کا متقاضی ہے، اس بنا پر علماءکرام سلمان تاثیر کے جنازے سے کنارہ کش رہنے کو ہی ترجیح دیتے رہے۔
ممتاز قادری کو ملنے والی اپنائیت بھی مسلمانوں کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے والہانہ عقیدت اور محبت کا ایک پہلو ہے کہ وہ ایسے کسی بھی شخص سے جو تقدیس رسالت کی حفاظت کیلئے جان تک قربان کردینے کو تیار ہو، ایک گہری محبت اور اپنائیت رکھتے ہیں ۔ سلمان تاثیر مقتول ہونے کے باوجود انسانی ہمدردی سے محروم ہوا اور ممتاز قادری قانون کو ہاتھ میں لینے کے باوجود محبت کا حصہ وصول کررہا ہے، یہ مسلمانان پاکستان کے اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گہری وارفتگی اور دلی محبت کا آئینہ ہے۔اللہ تعالیٰ ملت ِاسلامیہ کے حب ِرسول میں اسقدر اضافہ فرمائے کہ آپکی شان میں دریدہ دہنی کرنے والوں پر دلی رعب مسلط ہوجائےاور وہ محبوب الٰہی کے تقدس کو پامال کرنے کے مکروہ خیال سے بھی عبرت پکڑیں ۔ (ڈاکٹر حافظ حسن مدنی)