کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 87
ويأبی اﷲ والمؤمنون إلا أبابکر (صحيح مسلم: رقم ۲۳۸۷) ’’اپنے باپ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور بھائی عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کوبلا کہ میں خلافت کا فیصلہ لکھ دوں ۔ ایسا نہ ہو کہ میرے بعد کوئی کہنے لگے کہ میں خلافت کا حق دار ہوں حالانکہ اللہ کو اور سب مؤمنوں کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی بھی منظور نہ ہوگا۔‘‘ اس حدیث سے نہ صرف خلافت ِصدیقی کا فیصلہ ہوتا ہے بلکہ اس مشہور مسئلۂ قرطاس کا بھی تصفیہ ہوتا ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قلم دوات طلب کرنے پر صحابہ کے انکار واِقرار کا مشہور ہے جس کی تفصیل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں فرمایا تھا۔ قلم دوات منگاؤ، میں تم کو کچھ لکھ دوں میرے بعد جھگڑا نہ ہو۔ اس پر صحابہ کا بایں خیال اختلاف رہا کہ حضور کو بیماری میں تکلیف ہوگی۔ آخر آپ خلافت کی بابت ہی کچھ لکھوائیں گے۔ عرض کیا: حسبُنا کتاب اﷲ ’’ہم کو کتاب اللہ قرآنِ مجید کافی ہے۔کیا ضرورت کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی تکلیف میں تکلیف بڑھائیں ؟‘‘ اس دلیل کے پیش کرنے والے حضرت فاروق تھے۔ جن کی قوتِ استدلال سب کو مسلم تھی۔چنانچہ اکثر نے ان سے اس رائے میں اتفاق کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی معمولی اظہارِ رنج کرکے جیسے عموماً کسی ہمدرد بزرگ کو ایسے موقع پر ہوتا ہے، اُن کو اُٹھا دیا اور فرمایا کہ میں اس وقت جس شغل میں ہوں ، تمہارے شغل سے کہیں بہتر ہے۔اس واقعہ پرفریقین (سنی، شیعہ) کی رائیں اور توجیہیں مختلف ہیں ۔ شیعہ کہتے ہیں کہ اس کتاب کا مضمون جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھنا چاہا تھا، خلافت ِعلی کی وصیت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ عمر نے اس باب میں مزاحمت کی۔ جبکہ اہل سنت کا قول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اگر لکھتے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت لکھتے۔ مگر آپ نے لکھنے کو ضروری نہ سمجھا کیونکہ آپ بطورِ پیش گوئی فرما چکے تھے کہ يأبی اﷲ والمؤمنون إلا أبا بکر ’’اللہ اور مؤمنوں کو سواے ابوبکر کے کوئی پسند ہی نہ ہوگا۔‘‘ اسی وجہ سے عائشہ صدیقہؓ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بلانے کی بابت ارشاد کرکے خاموش رہے اور اسی وجہ سے اس وقت بھی سکوت اختیار کیا۔ یہ حدیث اہل سنت کے لیے ایک قوی دلیل ہے کہ خلافت ِصدیقی منظورِ نبوی ہے۔ نیز مسئلہ قرطاس کی بابت صریح تصفیہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہی بات لکھتے جس کے لکھنے کی خواہش پہلے ظاہر فرما چکے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانا!