کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 86
شیعہ واہل السنہ شیخ الاسلام مولاناثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ خلافتِ راشدہ اور وراثت ِانبیا٭ اہل حدیث کا مذہب ہے کہ خلافت ِراشدہ حق پر ہے یعنی حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان ذوالنورین، حضرت علی رضی اللہ عنہ المرتضیٰ رضی اللہ عنہم خلفاے راشدین تھے۔ ان کی اِطاعت بموجب ِشریعت سب پر لازم تھی۔ کیونکہ خلافت ِراشدہ کے معنی نیابت کے ہیں ، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہم کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی ہی میں اپنا نائب بنایا تھا۔مرض الموت میں صدیق اکبر رضی اللہ عنہم کو امام مقرر کیا۔ حالانکہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بنت ِابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ سوچ کر کہ کہیں حضرت انتقال فرماگئے تو میرے باپ کی نسبت لوگوں کا گمانِ بدنہ ہو کہ ایسا امامت پر کھڑا ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جانبر نہ ہوئےعرض کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بڑے رقیق القلب ہیں ، وہ آپ کی جگہ پر اِمامت نہیں کرسکیں گے۔ آپ عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو امام بنا دیجئے مگر آپ نے ایک نہ سنی۔ بلکہ نہایت خفگی سے فرمایا: (أنـتُنّ صواحب يوسف) (صحیح بخاری:۷۱۲) ’’تم ویسی ہی عورتیں ہو جو یوسف کو بہکاتی تھیں ۔‘‘ یعنی جن عورتوں کو زلیخا نے دعوت میں بلایا تھا اور اُنہوں نے بھی یوسف علیہ السلام کو زلیخا کی طرف ناجائزمیلان کرنے کی رغبت دی تھی، تم بھی اسی طرح مجھ کو ایک ناجائز کام کی رغبت دیتی ہو کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہوتے ہوئے کسی دوسرے کو منصب ِامامت پر مامور کروں ۔چنانچہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ برابر نماز پڑھاتے رہے۔ آخر سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال پُرملال کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سب نے خلیفہ مان لیا۔ اتنا بالاجمال واقعہ تو سنی، شیعہ دونوں گروہوں میں متفقہ ہے۔ ایک حدیث جو خاص اہل سنت کی روایت سے اس امر کا قطعی فیصلہ کرتی ہے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا تھا: عن عائشة قالت قال لي رسول اﷲ! في مرضه: اُدعي لي أبا بکر أباک وأخاک حتی أکتب کتابًا فإنی أخاف أن يتمنّٰی متمنّ ويقول قائل: أنا ٭ کتابچہ ’ اہل حدیث کا مذہب ‘ از مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ سے انتخاب