کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 81
تھا۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور سے ہی مسلمانوں کے خلاف سازشیں شروع ہوگئیں ۔ اسی لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت ایک ایرانی غلام ابولؤ لؤ فیروزکے ہاتھوں ہوئی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں یہ سازشیں باقاعدہ تحریک بن گئیں ۔ ان سازشوں کا سرغنہ ایک یمنی یہودی ’عبداللہ بن سبا‘ تھا۔ اسی لیے یہ سازشی تحریک’سبائی تحریک‘ کہلائی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اسی سازشی جماعت نے شہید کیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا پانچ سالہ دورِ خلافت مسلسل خانہ جنگیوں کی نذر ہوگیا۔ ان میں مشہور جنگ جمل (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے درمیان) ، جنگ صفین (حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان) اور جنگِ نہروان (حضرت علی رضی اللہ عنہ اور خارجیوں کے درمیان) ہیں ۔ آخر کار ۴۰ ہجری میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہی ایک خارجی عبدالرحمن ابن ملجم نے شہید کردیا۔
خلافتِ راشدہ کے بعد پہلے حکمران امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ان کا دورِ حکومت ۲۰ سال پر محیط ہے۔ اندرونی شورشوں کے ساتھ ساتھ بیرونی فتوحات بھی ہوتی رہیں ۔ امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی آخری عمر میں اپنے بیٹے یزید کو خلیفہ نامزد کردیا۔ مسلمانوں کی اکثریت نے اس غیر شرعی فیصلے کو قیصر وکسریٰ کا طریقہ قرار دیتے ہوئے ردّ کردیا۔ سب سے زیادہ مخالفت پانچ اصحابؓ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ، عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ، سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کی۔ پہلے تین اصحابؓ کسی نہ کسی طرح خاموش ہوگئے مگر آخری دو اَصحاب آخر دم تک اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔
۶۰ ہجری میں امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ وفات پاگئے۔ نامزد خلیفہ یزید نے باپ کی وصیت کے مطابق عنانِ خلافت سنبھالتے ہوئے ہی والی مدینہ مروان بن حکم کو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے بیعت لینے کی تاکید کی۔ مگر دونوں اصحاب نے حکمت کے ساتھ انکار کرتے ہوئے مدینہ چھوڑ کر مکہ کی راہ لی تاکہ مروان کے دباؤ سے بچ سکیں ۔ قیام مکہ کے دوران سیدناحسین رضی اللہ عنہ کو کوفیوں کی طرف سے پیغامات آنے شروع ہوگئے کہ خلافت اصل میں آپ کا حق ہے، آپ یہاں عراق یعنی کوفہ میں ہمارے پاس آجائیں ۔ یہاں سب آپ کے حمایتی اور خیرخواہ ہیں ، ہم آپ کے ہاتھ پربیعت کریں گے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے چچا زاد بھائی مسلم رضی اللہ عنہ بن عقیل کو عراق بھیجا تاکہ وہ صحیح صورت حال معلوم کرکے سیدناحسین رضی اللہ عنہ کو بتائیں ۔ مسلم رضی اللہ عنہ بن عقیل کوفہ پہنچے تو واقعی چندہی دنوں میں ۱۸۰۰۰ کوفی مسلم رضی اللہ عنہ بن عقیل کے ساتھ مل گئے۔ چنانچہ مسلم نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو فوراً کوفہ