کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 63
میں ’ناخواندہ‘(Illiterate)اور ’تعلیم سے نابلد‘ جیسے نازیبا اور توہین آمیز الفاظ استعمال کیے، جو سامعین اور تمام اُمت ِمسلمہ کی دل آزاری کا باعث تھے۔ جس پر راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کے معزز اراکین میں عبد الرحمن لودھی اور ظہیر احمد قادری ایڈووکیٹ نے سخت احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ وہ ان توہین آمیز الفاظ کو واپس لے کر اس گستاخی پر معافی مانگے، لیکن اس کے انکار پر سیمینار میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔
جب یہ خبر اخبارات میں شائع ہوئی تو راقم الحروف کی تجویز پر ورلڈ ایسوسی ایشن آف مسلم جیورسٹس کا ایک غیر معمولی اجلاس لاہور میں منعقد ہوا، جس میں عاصمہ جہانگیر کی اس قابل اعتراض تقریر پر انتہائی غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر توہین رسالت کی سزائے حد کو پاکستان میں نافذ کرے اور اس جرم کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزا دے، ورنہ اس کے سنگین نتائج کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
راقم الحروف کی درخواست پر لاہور میں وکلا اور علما کا ایک مشترکہ اجلاس ماہ جون ۱۹۸۶ء میں منعقد ہوا، جس میں تمام مکاتبِ فکر کے سر بر آور دہ علما اور ممتاز قانون دان حضرات نے شرکت کی اور متفقہ طور پر حسب ِذیل قرارداد منظور کی گئی:
’’ہم دین اور قانون سے وابستہ لوگ برملا اس کا اعلان کرتے ہیں کہ سرزمین پاکستان کا کوئی مسلمان اس ملک میں اسلام اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اسلام کے بارے میں کسی قسم کی اہانت آمیز بات کو کسی نوع برداشت نہیں کر سکتا اور نہ ہی سیکولر ذہن رکھنے والے عناصر کو یہ اجازت دینے کے لئے تیار ہے کہ وہ یہاں اپنی مذموم اور شرانگیز سرگرمیوں کو جاری رکھے اور فتنہ وفساد پھیلانے کی کوشش کرے۔ ہم واشگاف الفاظ میں ان عناصر کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے سے باز آجائیں ورنہ اس کے نہایت سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔‘‘
اس قرار داد پر مولانا عبد الستار خان نیازی، علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ ، علامہ علی غضنفر کراروی صدر اتحاد بین المسلمین، ڈاکٹر خالد محمود صدر جمعیت علماے برطانیہ، میاں محمد اجمل قادری امیر انجمن خدام الدین، مولانا مفتی محمد حسین نعیمی رحمہ اللہ ناظم دار العلوم جامعہ نعیمیہ لاہور، مولانا عبد المالک شیخ الحدیث علومِ اسلامیہ منصورہ، مولانا عبد الرحمن مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور، مولانا محمد اجمل خان نائب صدر جمعیت علماے اسلام، مولانا گلزار احمد مظاہری رحمہ اللہ صدر جمعیت اتحاد علماے پاکستان اور دیگر علماے کرام نے دستخط کیے۔