کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 54
نماز کے مکروہ اَوقات اورمقامات مکروہ اَوقات ٭ سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ثلاث ساعات کان رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ينهانا أن نصلي فيهن،أو أن نقبِّر فيهن موتانا،حين تطلع الشمس بازغة حتی ترتفع،وحين يقوم قائم الظهيرة حتی تميل الشمس،وحين تضيّف الشمس للغروب حتی تغرب( صحيح مسلم:۸۳۱) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا: جب سورج طلوع ہو رہا ہویہاں تک کہ بلندہوجائے۔جب سورج نصف آسمان پر ہویہاں تک کہ وہ ڈھل جائے (یعنی عین زوال کا وقت) اور جس وقت سورج غروب ہونا شروع ہوجائے۔‘‘ ٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نهٰی رسول اﷲ! عن صلاتين: بعد الفجر حتی تطلع الشمس، وبعد العصر حتی تغرب الشمس (صحيح بخاری:۵۸۸) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو (وقتوں میں ) نمازوں سے منع فرمایا۔ فجر (کی نماز) کے بعد یہاں تک کہ سورج نکل آئے اور عصر (کی نماز کے) بعد یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے۔‘‘ لہٰذانماز کے لیے مکروہ اوقات یہ ہوئے : (1) نمازِ فجر کے بعد سے جب تک سورج اچھی طرح نکل نہ آئے۔ (2) زوال کے وقت (3) عصر کی نماز کے بعد سے سورج جب تک غروب نہ ہوجائے۔ ٭ اگر کسی کی صبح کی سنتیں رہ گئی ہوں تو صرف اس کے لئے اجازت ہے کہ وہ پڑھ لے جیساکہ قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فجر کی نماز کے بعد نما زپڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا (مهلا يا قيس أصلاتان معًا) اے ابو قیس! ٹھہر جا، کیا تو دو نمازیں پڑھ رہا ہے؟ میں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !صبح کی دو سنتیں مجھ سے رہ گئی تھیں آپ نے فرمایا: (فلا إذن) ’’تب اِجازت ہے۔‘‘ (سنن ترمذی:۴۲۲)