کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 52
مؤذن نے ظہر کی اذان کہنا چاہی:
فقال النبي صلي الله عليه وسلم :(أبرد)ثم أراد أن يؤذن فقال له (أبرد) حتی رأينا فيء التلول فقال النبي صلي الله عليه وسلم : (إن شدة الحر من فيح جهنم فإذا اشتد الحرفأبردوا بالصلاة) (صحيح بخاری:۵۳۹)
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھنڈا کرو۔ پھر مؤذن نے ارادہ کیا کہ اذان کہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر فرمایا کہ ٹھنڈا کرو یہاں تک کہ ہم نے ٹیلوں کا سایہ دیکھ لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک گرمی کی شدت جہنم کے سانس میں سے ہے، پس جب گرمی زیادہ ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو۔‘‘
عشاء کی نماز میں تاخیر
عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھنا افضل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب دلائی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لولا أن أشق علی أمتی لأمرتهم أن يؤخِّروا العشاء إلی ثلث الليل أو نصفه) (سنن ترمذی:۱۶۷)
’’اگر مجھے اپنی اُمت پر مشقت کا ڈر نہ ہوتا تو میں اُنہیں عشاء کی نماز ایک تہائی یا آدھی رات تک مؤخر کرنے کا حکم کرتا۔‘‘
سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
مَکَثنا ذات ليلة ننتظر رسول اﷲ لصلاة العشاء الآخرة، فخرج إلينا حين ذهب ثلث الليل أو بعده،فلا ندري أشيء شغله في أهله أو غير ذلک فقال حين خرج: (إنکم لتنتظرون صلاة ما ينتظرها أهل دين غيرکم ولولا أن يثقل علی أمتي لصليت بهم هذة الساعة) ثم أمر المؤذن فأقام الصلاة وصلی ( صحيح مسلم:۶۳۹)
’’ایک رات ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کے لئے انتظار کررہے تھے پس وہ ہماری طرف اس وقت آئے جب رات آدھی یا اس سے کچھ زیادہ ہوچکی تھی۔ نامعلوم آپ اپنے گھر والوں میں مصروف تھے یا کچھ اور کررہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو فرمایا:بے شک تم اس نماز کا انتظار کررہے ہو جس کا دیگر اَدیان کے حاملین انتظار کرتے