کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 41
’الشفا‘ میں اور علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ’الصارم المسلول‘ میں لکھتے ہیں کہ
أجمعت الأمة علی قتل منتقصه من المسلمین وسابه
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اور آپ پر سبّ کرنیوالے مسلمان کے قتل پر اُمت کا اِجماع ہے‘‘
اور محمد بن سحنون فرماتے ہیں :
أجمع العلماء علی أن شاتم النبي صلی اللہ علیہ وسلم والمنتقص له کافر والوعید جاء علیه بعذاب اللہ له وحکمہ عند الأمة القتل ومن شكّ فی کفرہ وعذابه کفر
’’اُمت کا اِجماع ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والا اور آپ کی توہین کرنے والا کافر ہے اور ایسے شخص سے متعلق قرآنِ کریم میں سخت عذاب کی وعید آئی ہے ۔ اور اُمت مسلمہ کے نزدیک ایسے شخص کا حکم قتل ہے اور جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرتا ہے، وہ بھی کافر ہوجاتاہے ۔ ‘‘
2۔دوسرا مسئلہ : ذمی اور معاہد سے اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں توہین یا سب وشتم کا صدور ہو اور اُنہوں نے اس کا اظہار بھی کیا ہو اور گواہ قائم ہوگئے ہوں ، تو اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب: ذمی اور معاہد سے اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں توہین یا سب وشتم کا صدور ہو تو اکثر اہل علم کے نزدیک اس کا حکم بھی قتل ہے اور ایسا شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے اور آپ کی توہین کرنے کے سبب قتل کردیا جائے گا۔ اہل مدینہ اور فقہاے حدیث: امام احمد شافعی، اور اسحق رحمہم اللہ وغیرہ کا یہی قول ہے ۔ اس مسئلہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے مخالفت کی ہے اور کہا کہ قتل نہیں ہوگا ، تاہم اُصولِ حنفیہ کی روشنی میں ایسے شخص کو ازروئے سیاسہ شرعیہ قتل کردیا جائے گا۔
3۔تیسرا مسئلہ: کیا ان کی توبہ قبول کی جائے گی ؟
جواب: اس میں تفصیل ہے کہ توہین کرنے اور گالی دینے والے کی توبہ کے دو پہلو ہیں :
اوّل:آخرت کا پہلو دوم :دنیا کا پہلو
اَحکامِ آخرت میں اگر اس شخص کی توبہ نصوحہ اور صادقہ ہوئی تو وہ مقبول ومنظور ہوگی ان شاء اللہ ،کیونکہ قرآن وسنت کے عمومی دلائل اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ کفار