کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 37
فقہ واجتہاد مولانا امین اللہ پشاوری حقوق النبی اور شاتم رسول کی توبہ کا حکم اللہ تبارک وتعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا وآخرت کی تمام خیرات وبرکات، بھلائیوں اور خوشیوں کے حصول کا سبب بنایا ہے۔ اور یہ بھلائی اور خوشنودی انسان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے توسط کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی ۔ ان بھلائیوں وبرکات میں سرفہرست یہ کہ 1۔آپ ہدایت یافتہ رحمت ہیں ۔ جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِيْنَ’’آپ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا گیا۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ إنما أنا رحمة مهداة‘‘[1] ’’ بیشک میں ہدایت یافتہ رحمت ہوں ۔ ‘‘ 2۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم باعثِ ہدایت ہیں ۔ جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے : وَ اِنْ تُطِيْعُوْهُ تَهْتَدُوْا ’’ اگر ان کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پاؤگے ۔‘‘ 3۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عزت اور کرامت کا باعث ہیں ، فرمان باری تعالیٰ ہے : وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِيْنَ وَ لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ(المنافقون:8) ’’عزت تو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے اور اس کے رسول کے لیے اور ایمان داروں کے لیے ہے لیکن یہ منافق جانتے نہیں ۔‘‘ 4۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ واحد سبب ہیں جس سے اللہ تعالیٰ کی محبت اور مغفرت حاصل ہوتی ہے ۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ۠ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١. وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ (آلِ عمران:31 )
[1] سنن الدارمي:1/17