کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 35
لقد تابت توبة لو قسمت بین سبعین بين أهل المدينة لوسعتهم
لہذا جب ستر افراد کی توبہ کے برابر توبہ ان پر سے حد ختم نہ کرسکی تو شاتمین رسول کی توبہ کس طرح ان سے یہ اس مکروہ جرم کی سزا ختم کراسکتی ہے ؟ [1]
پانچواں اعتراض :بڑے شاتمین کو سزا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے شاتمین رسول کو سزا دی تھی اور جو کبھی کبھار شتم کرتا ہے تو کیا اس کو بھی قتل کی سزا دی جائے گی؟
جواب :شاتم رسول کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں قتل کرنے کے متعدد واقعات کتب حدیث میں موجود ہیں ۔جن میں کعب بن اشرف کا قتل کیا جانا، اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق قتل کیا گیا اور جب محمد بن مسلمہ اسے قتل کر کے لوٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قد أفلحت الوجوہ [2]
’’ وہ چہرے کامیاب ہوئے جنہوں نے شاتم رسول کو قتل کیا ۔ ‘‘
دوسرا واقعہ عبد اللہ بن عتیق کے ابو رافع یہودی کو قتل کرنے کا ہے۔ انہوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے قتل کیا تھا ۔
یہ دونوں واقعات بڑے شاتمین سے متعلق تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلسل ایذ ا پہنچایا کرتے تھے ۔ لیکن کتب حدیث وتاریخ میں ایسے واقعات بھی موجود ہیں جن میں ایسے افراد کو بھی قتل کیا گیا جوصرف ایک یا دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کے مرتکب ہوئے تھے ۔
ان واقعات میں ایک نابینا صحابی نے اپنی لونڈی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے کے سبب قتل کردیا ۔یہ واقعہ سنن ابوداؤد اورنسائی میں موجود ہے ۔ اس واقعے سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ اس عورت نے گھر کی چار دیواری میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی تھی، پھر بھی اسے قتل کیا گیا اور اس کے خون کو ہدر یعنی رائیگاں قرار دیا گیا ۔ اس سے معلوم ہواکہ کسی چھوٹی مجلس میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینا موجب ِقتل ہے ۔ اس میں اس کیلئے کوئی
[1] سنن النسائی:1957
[2] البیہقی:3/222