کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 29
نہیں کی جائے گی ۔ ‘‘
امام اسحق بن راہویہ فرماتے ہیں :
’’ أجمع المسلمون علی أن من سبّ اللہ أو سبّ رسوله صلی اللہ علیہ وسلم أو دفع شیئا مما أنزل اللہ عزوجل أو قتل نبیا من أنبیاء اللہ عزوجل أنه کافر بذلك وإن کان مقرًّا ما أنزل اللہ‘‘
’’مسلمانوں کا اس امر پر اجماع ہے کہ جس نے اللہ کو گالی دی یا رسول اللہ کو گالی دی یا اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کسی شے کو رد کیا ، یا انبیاء اللہ میں سے کسی نبی کو قتل کیا، وہ کافر ہے اگرچہ اللہ کی نازل کردہ چیزوں پر ایمان ہی کیوں نہ رکھتا ہو ۔ ‘‘[1]
علما نے اس مسئلے میں اجماع نقل کیاہے جس طرح کہ اجماع ابن المنذر میں ہے:
’’أجمع عوام أھل العلم علی أن حدّ من سبّ النبي صلی اللہ علیہ وسلم القتل‘‘
’’اہل علم کا اجماع ہے کہ جو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دیتاہے ، اس کی حد قتل کرنا ہے ۔‘‘
رہی بات کہ جوشخص ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ، اس پر ہم تسلط اور نفوذ نہیں رکھتے وہ ایسے فعل کا ارتکاب کرے تو اس صورتِ حال میں اس کا معاملہ اللہ کے سپر د کر دینا چاہئے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : اِنَّا كَفَيْنٰكَ الْمُسْتَهْزِءِيْنَ (الحجر:95)
اللہ تعالیٰ کی یہ سنت ہے کہ جس جس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استہزا کیا اورتمسخر اُڑایا اللہ تعالیٰ نے ان میں سے ایک ایک کو کیفر کردار تک پہنچایا۔
ابوجہل کو بدر میں ، اور ابو لہب کو نمونہ عبرت بنادیا گیا،عاص بن وائل اور ولید بن مغیرہ، اَسود بن عبد یغوث، اَسود بن عبد المطلب یہ تمام نام اس انجام کا مظہر ہیں جو اللہ رب العزت ایسے لوگوں کا فرمایا کرتے ہیں ۔ مگر جو لوگ ہمارے دائرہ عمل اور اختیار کے اندر ہیں ، وہاں ہمیں اس فرض کا احساس کرنا چاہئے ۔ اور اس حق کو ادا کرنا چاہئے جو اللہ نے ہمارے ذمہ لگایا ہے کہ : لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُ (الفتح: ۹)
[1] الصارم المسلول ص ۳۲