کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 28
جب اس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین میں زبان کھولی آپ کی ہجو کا ارتکاب کیامسلمانوں کو تکلیف دی تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ «من لکعب بن الأشرف فإنه قد آذی اللہ ورسوله» کون ہے جو اس کا کام تمام کرے گا یہ اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دیتاہے۔ پھر محمد بن مسلمہ اس مہم کے لئے آگے بڑھے ۔ چند صحابہ نے ان کا ساتھ دیا اور اُنہوں نے جاکر کعب بن اشرف کوکیفر کردار تک پہنچایا۔ [1]
2. دوسری دلیل : ابورافع سلام بن ابی الحقیق بھی یہودی تھا، اس کا کام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق بد گمانی پھیلانا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خلاف بھی مہم بھیجی اور عبد اللہ بن عتیق کو ذمہ دار ی سونپی اوراُ نہوں نے جاکر اس کا کام تمام کردیا ۔ [2]
قرآن وسنت کے دلائل اس امر کے متقاضی ہیں کہ شانِ رسالت میں گستاخی کے مرتکب شخص، چاہے وہ مسلم ہو یا کافر کا زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ۔
اِجماع امت اور اقوال اہل علم سے ثبوت
امام ابو یوسف رحمہ اللہ نے کتاب الخراج میں یہ بات نقل فرمائی ہے کہ : وأیما مسلم سبّ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أو کذبه أو عابه أو تنقصه فقد کفر باللہ وبانت منه امرأته فان تاب وإلا قتل وکذلك المرأة ...
’’ جس مسلمان نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی ، آپ کی تکذیب یا توہین کی تو وہ کافر ہوگیا ، اس کی عورت اس سے جدا ہوجائے گی ، اگرتوبہ کرتا ہے ۔ورنہ قتل کردیا جائے گا اسی طرح (گستاخ )عورت بھی (یہی سزا پائے گی)۔ ‘‘
مطرف نے مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ
’’من سبّ النبی صلی اللہ علیہ وسلم من المسلمین قُتل ولم یستتب‘‘
’’ مسلمانوں میں سے جس نے بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی قتل کردیا جائے گا اور توبہ قبول
[1] صحیح بخاری: 2510
[2] صحیح بخاری:4039